بیت الخلا سے ایک نظم
شہر کی بدبو سے شہر بھی اپنے مضافات میں بھاگ رہا ہے تم نے بھاگتا ہوا شہر دیکھا ہے؟
شہر کی بدبو سے شہر بھی اپنے مضافات میں بھاگ رہا ہے تم نے بھاگتا ہوا شہر دیکھا ہے؟
میں پرانا قیدی ہوں مجھ سے دیواروں سے محبت نہیں ہوتی ہوتی ہے تو پھر نفرت نہیں ہوتی میں اپنے…
میں جانتا ہوں شہروں کی نیندیں اجڑنا عالمی المیہ ہے مگر بھاڑ میں جاۓ لندن اور نیو یارک کی لال…
میں ادھورے نقشے بناتا ہوں تم نے کہاں تک جانا ہے؟ آج کے دن، اس سال، اس صدی، اس کہکشاں…
میری آنکھوں میں فحش بیماری ہے جس کا بڑے بوڑھے نام نہیں لیتے میرا لفظ آسیب زده ہے وہ مجھے…
میں آج بھی شیشے چن رہا ہوں دیواروں کے اندر میں خود کو کھڑا دیکھنا چاہتا ہوں میں خدا لگتا…
بلیو فلموں کی افسوس ناک گیلی روشنیوں میں حقیقتوں کے سوا سب کچھ کھل گیا تھا اس غیر صوفیانہ مجلس…
میں نے شہر پر زنا بالجبر کا مقدمہ دائر کر دیا ہے مگر میرے بھائیو
تم پوچھتے ہو کہ میرا باپ کون ہے؟ سر سید میرا باپ ہے
کاش میں تمہیں بتا سکتا یہ لفظ کس قدر اجنبی ہوگئے ہیں اب گزرتے ہوئے سلام بھی نہیں کرتے کوئی…