گوتم کی انوکھی پرکھشا
ناصرہ زبیری: اے انسانی دکھوں کے آنت بھید کی پرتیں کھولنے والے! تمہارے نروان کی روشنی خطرے میں ہے
ناصرہ زبیری: اے انسانی دکھوں کے آنت بھید کی پرتیں کھولنے والے! تمہارے نروان کی روشنی خطرے میں ہے
ناصرہ زبیری: تو ہوئے کیا مری تاریخ پہ پھیلے وہ محبت کے الوہی قصے دردِ انساں کے زمینی دعوے وہ…
ناصرہ زبیری: اندھے، بہرے، مردہ، بے چہروں کی اس بستی کے بیچ زندہ ہے پھر بھی دیکھو میری صاف بصارت…
ناصرہ زبیری: یہ اپنے ٹکڑوں کو جب سمیٹے اور ان کو پھر جوڑنے کا سوچے تو پچھلی ترتیب بن نہ…
ناصرہ زبیری: کیسے چھیڑوں ہاتھوں سے میں چیخوں کا یہ ساز شاہی در پر کیا اپناؤں فریادی انداز