Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

گلیڈی ایٹرز

test-ghori

test-ghori

17 جون, 2017

گلیڈی ایٹرز
(ہجوم کی وحشت کا شکار ہونے والوں کے نام ایک نظم)

اے خدا!
یہ ہے مرے دیس کی بستی
کہ کوئی روم کےاس عہد کا منظر
کہ اکھاڑے میں جہاں چار طرف
خول چہروں پہ چڑھائے ہوئے
کچھ وحشی درندوں کا ہجوم
جن کے نرغے میں گھرے
درد کی شدت سے بلگتے یہ نہتےانساں
اور اطراف میں ہنستی ہوی احساس سے عاری مخلوق
جس کو تہذیب کوئی نام نہیں دے پائی
آج بھی محض تماشائی کہا جاتا ہے

اے خدا!
یہ تو مرے دیس کا دستور نہ تھا
مری تعلیم کا، تہذیب کا منشور نہ تھا
اور گر خون میں بہتی ہوی دیرینہ جبلت کی بدولت پھر سے
جاگ اٹھی ہے کوئی لذتِ وحشت
تو ہوئے کیا
مری تاریخ پہ پھیلے
وہ محبت کے الوہی قصے
دردِ انساں کے زمینی دعوے
وہ ترے عشق میں ڈوبے نعرے
وہ طریقت کی کتابیں
وہ صحیفوں کے ورق
وہ محبت کی رسومات
وہ صوفی کے سبق

اے خدا!
کچھ بھی نہیں
کچھ بھی نہیں کہنےکو
جھوٹ کی نذر کئے سب ترے
فرماں برحق
تجھ سے کیا عشق کریں گے
کہ نہیں ہے باقی
ہم میں انساں سے محبت کی ذرا سی بھی رمق
شرمساری ترے دربار میں لائی ہے ہمیں
جرم ثابت ہے
کہ ہم تیری خلافت کے تقاضوں سے وفادار نہیں
تری امید کو جو زخم دیا ہے ہم نے
وہ ہماری ہے، تری ہار نہیں
چھین لے ہم سے مقدس عہدہ
کہ زمیں پر ترے نائب ٹھہریں
ہم کسی طور سے حق دار نہیں