Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

پتھر کی زنجیر

test-ghori

test-ghori

06 مارچ, 2017
پتھر کی زنجیر
کیسے چھیڑوں ہاتھوں سے میں
چیخوں کا یہ ساز
شاہی در پر کیا اپناؤں
فریادی انداز
جنبش کا احساس نہ کوئی
مدھم سی آواز
ٹھہرے لمحے کے قصے میں
آخر نہ آغاز
شورش گر آغاز کرے تو
منصف کرے سوال
پوچھے تو میں کھولوں سارے
ظالم شب کے راز
راز کھلیں تو شاید اپنی
کھل جاۓ تقدیر
لیکن بےحس عادل گھر میں
ایک وہی تاخیر
مدت سے ہے یہ بھی ساکن
اور میں بھی تصویر
منصف کے گھر پر آویزاں
پتھر کی زنجیر!

Image: Oswaldo Guayasamin