Laaltain

مصطفیٰ ارباب

مصطفیٰ ارباب 1967 میں سندھ کے ضلع سانگھڑ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ میرپور خاص میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اپنا ادبی کیریئر 1984 میں ایک افسانہ نگار کے طور پر شروع کیا۔ ان کی شاعری کا مجموعہ "خواب اور آدمی" 1999 میں شائع ہوا۔ سندھی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھنے کے ساتھ ساتھ وہ سندھی اور اردو ادب کے مترجم بھی ہیں۔ ان کے ادبی کام برصغیر پاک و ہند کے مؤقر ادبی مجلات میں چھپ چکے ہیں۔

نان فکشن

صالح شاہ کا امام باڑا

میں نہ جانے کیوں اب بھی تبدیل نہیں ہو پایا، اور ہر نویں محرم کو میرا دل صالح شاہ کا…

شاعری

دو بدن (مصطفیٰ ارباب)

مجھ میں ادھوری لذت سو رہی ہے میں اِس کی نیند کو طُول دینا چاہتا ہوں لیکن ایسا مُمکن نہیں…

شاعری

گالی

مصطفیٰ ارباب: میں کبھی نہیں جان سکا گالی جذبے کی کون سی سطح ہے

شاعری

مجھے نہیں معلوم

مصطفیٰ ارباب: ہمارے حق میں زندگی کوئی کوشش نہیں کرتی زندگی کا صدر مقام نظم سے باہر ہوتا ہے

شاعری

کُمہار

گلیوں میں ٹُوٹے ہوئے برتن کُمہار کو اپنے وجود کے ٹُکڑے لگتے ہیں

شاعری

آنسوؤں کی سیڑھی

مصطفیٰ ارباب: میں نے آنسوؤں سے ایک سیڑھی بنائی ہے

شاعری

وہ برسوں سے ایک خواب دیکھ رہا ہے

مصطفیٰ ارباب: وہ ایک ہی وقت میں دو جگہوں پر دو طریقوں سے زندگی بسر کر رہا ہے

شاعری

ریت کے دیس میں

مصطفیٰ ارباب: ہم ایک جگہ سے معدوم ہوکر دوسری جگہ تجسیم پاتے ہیں انسانی ٹِیلے ہمیشہ متحرک رہتے ہیں

شاعری

کوئلا

مصطفیٰ ارباب: وہ ہماری روشنی چرا کر لے جاتے ہیں ہمارے پاس صرف دھواں کوئلے سے رستے تیزابی پانی کا…