غیر حاضر مالک مکان
چارلس سیمیِچ: یقینآ آسان کر سکتا ہے وہ مسئلہ جب یہ ہو کہ ہمیں اس کا اتا پتا معلوم ہو…
شاعر اور موسیقار حسین عابد، لاہور میں پیدا ہوئے اور اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں۔ ان کی شاعری کا مجموعہ، "اتری کونجیں"، "دھندلائے دن کی حدت" اور "بہتے عکس کا بلاوا" عام قارئین اور ناقدین سے یکساں پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔ حسین عابد نے "کاغذ پہ بنی دھوپ" اور "قہقہہ انسان نے ایجاد کیا" کی پیشکش میں مسعود قمر سے اشتراک کیا۔ عابد کا موسیقی کا گروپ "سارنگا" پہلا انسیمبل ہے جو اردو اور جرمن دونوں زبانوں میں فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔
چارلس سیمیِچ: یقینآ آسان کر سکتا ہے وہ مسئلہ جب یہ ہو کہ ہمیں اس کا اتا پتا معلوم ہو…
حسین عابد: وہ عورت جو سڑک پر اپنا بدن بیچتی ہے اس کے کئی چہرے ہیں
حسین عابد: اور آن پہنچیں جب ہم تاریک سرنگ کے آخر پر وقت کے ایک نئے قطعے پر چندھیائے ہوئے،…
حسین عابد: رات بیدار رہی زیرِ گردابِ زمانہ کہیں دن سویا رہا نیند میں چلتے ہوئے بھول گئے پاوٗں کہیں…
حسین عابد: شرم نہیں آتی، شراب پیتے ہو؟ شکل سے تو مسلمان لگتے ہو"، پستول بردار نے بوتل پر قبضہ…
حسین عابد: سنٹر پر نئے ڈاکٹر کی آمد کی خبر دور دراز تک پھیل چکی تھی، اپنے کوارٹر کے دروازے…
حسین عابد: ڈسپنسری تین کمروں پر مشتمل تھی، ایک گرد آلود میز، کرسی، معائینے کا سٹول، چند زنگ خوردہ اوزار،…
حسین عابد: جتنی دعائیں اور کراہیں اس دھرتی سے اٹھتی ہیں اگر انہیں کاغذوں پر لکھ کر آسمان پر چپکا…
حسین عابد: نیند کے انتظار میں آج پھر کئی خواب اِدھر اُدھر نکل گئے اُن آنکھوں کی طرف جنہوں نے…
حسین عابد: کالج غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا گیا، مبینہ ملزم فرار ہوچکے تھے، ہاسٹلوں کی تلاشیاں…
حسین عابد: اگلی صبح راشد نے سامان باندھا اور دوبارہ لاہور کا رخ کیا۔عرفان اور شاہد اسے لاری اڈے پر…
حسین عابد: میں جو تُند ندی کی طرح تھا، ایک بدبودار جوہڑ بنتا جا رہا ہوں، جامد اور یکساں۔ اب…
حسین عابد: حمد اس کی جو روند دیتا ہے مٹی، ریت، خاردار میدان دہلا دیتا ہے ٹیلوں کے دل
حسین عابد: میں دیکھتا ہوں وہ میرا خون سیاہی میں بدلتے ہیں
حسین عابد: میں کسی جزیرے پر نہیں جانا چاہتا میں کہیں نپہیں جانا چاہتا تمہاری طلب کی انگیٹھی پر ہاتھ…