Laaltain

حسین عابد

شاعر اور موسیقار حسین عابد، لاہور میں پیدا ہوئے اور اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں۔ ان کی شاعری کا مجموعہ، "اتری کونجیں"، "دھندلائے دن کی حدت" اور "بہتے عکس کا بلاوا" عام قارئین اور ناقدین سے یکساں پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔ حسین عابد نے "کاغذ پہ بنی دھوپ" اور "قہقہہ انسان نے ایجاد کیا" کی پیشکش میں مسعود قمر سے اشتراک کیا۔ عابد کا موسیقی کا گروپ "سارنگا" پہلا انسیمبل ہے جو اردو اور جرمن دونوں زبانوں میں فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔

شاعری

غیر حاضر مالک مکان

چارلس سیمیِچ: یقینآ آسان کر سکتا ہے وہ مسئلہ جب یہ ہو کہ ہمیں اس کا اتا پتا معلوم ہو…

شاعری

عریاں بدن کا مستور چہرہ

حسین عابد: وہ عورت جو سڑک پر اپنا بدن بیچتی ہے اس کے کئی چہرے ہیں

شاعری

کوئی ہونا چاہیے

حسین عابد: اور آن پہنچیں جب ہم تاریک سرنگ کے آخر پر وقت کے ایک نئے قطعے پر چندھیائے ہوئے،…

شاعری

کہیں افسوس کی شمعیں ۔۔۔۔۔۔

حسین عابد: رات بیدار رہی زیرِ گردابِ زمانہ کہیں دن سویا رہا نیند میں چلتے ہوئے بھول گئے پاوٗں کہیں…

فکشن

سرخ شامیانہ۔ ساتویں قسط

حسین عابد: شرم نہیں آتی، شراب پیتے ہو؟ شکل سے تو مسلمان لگتے ہو"، پستول بردار نے بوتل پر قبضہ…

فکشن

سرخ شامیانہ — چھٹی قسط

حسین عابد: سنٹر پر نئے ڈاکٹر کی آمد کی خبر دور دراز تک پھیل چکی تھی، اپنے کوارٹر کے دروازے…

فکشن

سرخ شامیانہ — پانچویں قسط

حسین عابد: ڈسپنسری تین کمروں پر مشتمل تھی، ایک گرد آلود میز، کرسی، معائینے کا سٹول، چند زنگ خوردہ اوزار،…

فکشن

سرخ شامیانہ — چوتھی قسط

حسین عابد: جتنی دعائیں اور کراہیں اس دھرتی سے اٹھتی ہیں اگر انہیں کاغذوں پر لکھ کر آسمان پر چپکا…

شاعری

نیند کے انتظار میں

حسین عابد: نیند کے انتظار میں آج پھر کئی خواب اِدھر اُدھر نکل گئے اُن آنکھوں کی طرف جنہوں نے…

فکشن

سرخ شامیانہ — قسط نمبر 3

حسین عابد: کالج غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا گیا، مبینہ ملزم فرار ہوچکے تھے، ہاسٹلوں کی تلاشیاں…

فکشن

سرخ شامیانہ۔ قسط نمبر2

حسین عابد: اگلی صبح راشد نے سامان باندھا اور دوبارہ لاہور کا رخ کیا۔عرفان اور شاہد اسے لاری اڈے پر…

فکشن

سرخ شامیانہ-پہلی قسط

حسین عابد: میں جو تُند ندی کی طرح تھا، ایک بدبودار جوہڑ بنتا جا رہا ہوں، جامد اور یکساں۔ اب…

شاعری

بھینسے کا خدا

حسین عابد: حمد اس کی جو روند دیتا ہے مٹی، ریت، خاردار میدان دہلا دیتا ہے ٹیلوں کے دل

شاعری

سوراخوں سے رِستی سیاہی

حسین عابد: میں دیکھتا ہوں وہ میرا خون سیاہی میں بدلتے ہیں

شاعری

میں کسی جزیرے پر نہیں جانا چاہتا

حسین عابد: میں کسی جزیرے پر نہیں جانا چاہتا میں کہیں نپہیں جانا چاہتا تمہاری طلب کی انگیٹھی پر ہاتھ…