Laaltain

ابرار احمد

ابرار احمد 1980ء سے شعر کہہ رہے ہیں۔ ان کی شاعری کے دو مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ایک نظموں کا مجموعہ "آخری دن سے پہلے" (1997)، اور دوسرا غزلوں کا مجموعہ "غفلت کے برابر" (2007)۔ ان کی شاعری میں وجودی کرب، زندگی کی لایعنیت، فریب کی پردہ کشائی اور نقل مکانی کے موضوعات کو چھیڑتی ہے۔

شاعری

اگر مجھے

ابرار احمد: اگر مجھے دوڑنا ہی تھا تو میں دوڑتا چلا جاتا کسی بھی نا ہموار سڑک پر، آنکھیں بند…

شاعری

چہل قدمی کرتے ہوئے

ابرار احمد: کہیں ایک باغ ہے غیر حتمی دوری پر سیاہ گلابوں اور ابد کی مہک میں سویا ہوا کہیں…

شاعری

تری دنیا کے نقشے میں

ابرار احمد: ہجوم روز و شب میں کس جگہ سہما ہوا ہوں میں کہاں ہوں میں تری دنیا کے نقشے…

شاعری

میں نے بہت سا وقت ضائع کر دیا

ابرار احمد: اس کے ہونٹوں پر پھول کھلانے اور اسے ملنے کے لیے وقت نکالنے میں میں ںے بہت سا…

شاعری

آدمی بھول جاتا ہے

ابرار احمد: بھول جاتا ہے آدمی، وہ وقت جب اس کا دل دکھایا گیا یا جب اسے دعاؤں اور محبتوں…

شاعری

قصباتی لڑکوں کا گیت

ابرار احمد: ہم تیری صبحوں کی اوس میں بھیگی آنکھوں کے ساتھ دنوں کی اس بستی کو دیکھتے ہیں ہم…

شاعری

آنکھ بھر اندھیرا

ابرار احمد: ادھر کوئی دیوار گرتی ہے شاعر کے دل میں وہیں بیٹھ جاتا ہے اور جوڑتا ہے یہ منظر…

شاعری

کروں کیا

ابرار احمد: تو مونھ موڑ کر ۔۔۔۔ .میں کہیں جا نکلتا ہوں ویران ٹیلوں کے پیچھے۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹرپتی ہوئی ریت میں…