Laaltain

نسخہ برائے سماجی ترقی

26 دسمبر، 2015
کمیونٹی ڈویلپمنٹ یا سماجی تعمیر و ترقی ایک وسیع شعبہ ہے، جس میں سماجی رضاکاران اور معاشی بہبود سے منسلک افراد کی کاوشیں ضم ہو جاتی ہیں۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کا مقصد، افراد اور عوام کی تعلیم و تدریس کرنا اور اس کے ذریعے ایک بہتر اور انسان دوست معاشرے کی داغ بیل ڈالنا ہے۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ روایتی سوشل ورک سے بنیادی طور پر خاصا مختلف ہوتا ہے، مقاصد ان دونوں کے تقریباً ایک ہی ہوتے ہیں، یعنی کہ بہبودِ عوام، لیکن طریقہِ کار مختلف ہوتا ہے۔

 

سوشل ورکر طے شدہ اصول و قواعد پر عمل کرتے ہوئے کسی بھی آبادی کا بھلا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، عموماً طے شدہ اصول، روایتی اور پرکھے ہوئے ہوتے ہیں، لیکن ایسا عمل سست ہوتا ہے۔ اس کے برعکس کمیونٹی ڈویلپر، سماجی اختراع کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ جدت اور برق رفتاری اس کا خاصا ہوتی ہیں۔ مثلاً ایک سوشل ورکر کے مطابق اگر ایک گاوں میں اسکول قائم ہونا چاہیئے، تو پہلے اس کے لیے اسکول کی عمارت باقاعدہ تعمیر ہونی چاہیئے، اس کے لیے زمین بھی درکار ہو گی اور عمارت کھڑی کرنے کے لیے پیسہ بھی درکار ہو گا، اور اس کے بعد ایک مستقل استاد کا بھی انتظام کرنا پڑے گا۔ یہ عمل اگر سرکار کو کرنا پڑا تو معاملہ کئی سال کے لیے لٹک جائے گا، اگر کوئی این-جی-او یہ کام کرے گی تو فنڈ ختم ہوتے ہی اسکول بھی ختم ہو جائے گا، کیونکہ عمارت کرائے کی ہو گی اور استاد بھی دوسری نوکری کی تلاش میں نکل جائے گا۔

 

کمیونٹی ڈویلپمنٹ یا سماجی تعمیر و ترقی ایک وسیع شعبہ ہے، جس میں سماجی رضاکاران اور معاشی بہبود سے منسلک افراد کی کاوشیں ضم ہو جاتی ہیں۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کا مقصد، افراد اور عوام کی تعلیم و تدریس کرنا اور اس کے ذریعے ایک بہتر اور انسان دوست معاشرے کی داغ بیل ڈالنا ہے۔
یہی کام اگر کمیونٹی ڈویلپر کو دیا جائے تو وہ، ذمہ دار رہائشیوں کو جمع کرے گا، کسی کو جگہ کا انتظام کرنے کو کہے گا اور کسی کو رضاکار استاد بننے کے لیے تیار کرے گا۔ جو شخص استاد بننے کے لیے تیار ہو گا، اس کو باقاعدہ تربیت دے گا اور ایک غیر رسمی اسکول قائم کروا دے گا۔ یہ اسکول تب تک چلے گا جب تک کوئی نہ کوئی شخص بچوں کو پڑھانے کے لیے موجود رہے گا اور جب تک کسی بھی گھر میں بچوں کو جمع ہونے کی اجازت میسر رہے گی۔
یہ طریقہ سننے میں تو بڑا بودہ لگتا ہے لیکن جب تک سرکاری اسکول قائم نہ ہو جائے یہی طریقہ بہترین قرار پائے گا۔ اسی ماڈل کو، نقاصیِ آب کا نظام قائم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور غربت مٹانے میں بھی اس سے مدد لی جا سکتی ہے۔ مقصد ہوتا ہے محدود وسائل میں ہی پائیدار ترقی کا عمل شروع کرنا۔

 

کمیونٹی ڈویلپمنٹ، ایک قدرے نیا شعبہ ہے، پرانے وقتوں میں مخیر حضرات غریب غرباء کی امداد لنگر یا چندے کی صورت میں کر دیا کرتے تھے۔ لیکن اس طریقہ کار میں واضح نقائص موجود ہیں، لنگر کی موجودگی یا ترسیل کو برقرار کیسے رکھا جائے؟ اور اگر اس کی ترسیل بلا تعطل چلتی بھی رہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر وقت معاشرے میں ایسے افراد موجود ہیں، جو یا تو محنت کر نہیں سکتے ہیں، یا محنت کرنے کے بعد بھی اپنا پیٹ نہیں بھر سکتے ہیں۔ نیز جس طرح لنگر چل رہا ہے اسی طرح سرائے بھی بنا دیئے جاتے ہیں جہاں بے گھر افراد رات گزار سکیں۔ لیکن یہ حل دیرپا، دائمی اور پائیدار نہیں ہے!

 

اگر چہ یہ اقدامات نیک نیتی پر مبنی ہیں لیکن معاشرے میں ایسے افراد بھی موجود ہیں، جن سے یہ مناظر نہیں دیکھے جاتے ہیں، بھیک مانگنا اور دینا یہ کوئی حل نہیں۔ غربت کو مٹانا ہی اصل حل ہے اور یہ حل کمیونٹی ڈویلپمنٹ میں پنہاں ہے۔ وہ تمام افراد جو کمیونٹی ڈویلپمنٹ میں حصہ لیتے ہیں، وہ بھوکے کو کھانا کھلانے کی بجائے، اسے اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے ہنر سکھانے پر توجہ دیتے ہیں۔ اسی طرح کمیونٹی ڈویلپرز لوگوں کو ہر سہولت حکومت سے مانگنے کا درس دینے کی بجائے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مسائل سلجھانے کی تلقین کرتے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ لوگوں سے کہیں کہ اپنے حق سے دستبردار ہو جائیں۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک حکومت کوئی جامع حل مہیا نہیں کرتی ہے تب تک اپنی مدد آپ کے تحت کام چلائیں، اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے آواز بلند کرتے رہیں۔

 

بد قسمتی سے ہمارے یہاں کمیونٹی ورکرز کی کمی اور ذاتی تشہیر کرنے والوں کی زیادتی ہے۔ ہم مسائل پر آواز اٹھانے کے نام پر سڑکوں پر آتے ہیں لیکن ہمارا مقصد صرف کسی مشہور شخص کے ساتھ تصویر یا موم بتی جلاتے ہوئے ایک سیلفی لینا ہوتا ہے۔
کمیونٹی ڈویلپمنٹ کا عمل مختلف مراحل پر مبنی ہوتا ہے۔ ہر کمیونٹی ڈویلپر، ہمیشہ علاقہ مکینوں کو در پیش مسائل کی فہرست بناتا ہے، اور پھر ان مسائل کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ یہ عمل تقریباً ویسا ہی ہوتا ہے جیسے کسی بھی کمپنی میں کوئی بھی نیا منصوبہ شروع کرنے سے پہلے کیا جاتا۔ تقریباً یہی طریقہ کار حکومتی اداروں میں بھی اختیار کیا جاتا ہے۔ پہلے فیزبلٹی بنتی ہے، کیا کرنا ہے؟ کہاں کرنا ہے؟ بجٹ مختص ہوتا ہے، نگرانی اور جانچ پڑتال کے اصول و ضوابط طے ہوتے ہیں۔ لیکن حکومتی ادارے دیر کر دیتے ہیں بلکہ کبھی کبھی تو دیکھنے میں آتا ہے کہ کام کاغذوں میں نمٹ گیا ہے، اور عوام بدحال کے بدحال ہی رہتے ہیں۔

 

اس کے برعکس، کمیونٹی ڈویلپر موقع پر ہی ان مراحل کو طے کرتا ہے اور جہاں بات آتی ہے اخراجات کی وہاں سماجی بہبود کی مشرقی روایات پر انحصار کرتا ہے۔ یعنی، اگر کسی کام میں مزدوروں کی ضرورت ہے تو کسی ٹھیکیدار کو یہ کام دینے کے بجائے، علاقہ مکینوں کو یہ کام سونپ دیا جاتا ہے، جس کی جتنی قابلیت اس کو ویسا کام۔ اگر کہیں پیسوں کی ضرورت پڑ بھی جائے تو چندہ کر لیا جاتا ہے۔ یہی چابک دستی اور حاضر دماغی سماجی ترقی کا طرہِ امتیاز ہے۔

 

بد قسمتی سے ہمارے یہاں کمیونٹی ورکرز کی کمی اور ذاتی تشہیر کرنے والوں کی زیادتی ہے۔ ہم مسائل پر آواز اٹھانے کے نام پر سڑکوں پر آتے ہیں لیکن ہمارا مقصد صرف کسی مشہور شخص کے ساتھ تصویر یا موم بتی جلاتے ہوئے ایک سیلفی لینا ہوتا ہے۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ منٹوں اور گھنٹوں میں نہیں ہوتی ہے۔ اس کا دارو مدار، تعلیم، تربیت اور رجحانات کی تبدیلی پر ہوتا ہے جو فوراً ممکن نہیں، ایسا کرنے میں وقت لگتا ہے اور شہرت کے مواقع خال خال ہی ہوتے ہیں۔ لیکن اگر سچ مچ میں ہماری نوجوان نسل کمیونٹی ڈویلپمنٹ میں مشغول ہو جائے تو معاشرے میں تعمیر، ترقی، تنوع اور ارتقأ کی قوس قزح بن جائے گی!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *