Andeel Ali is a training and development consultant associated with multiple organizations, having over seven years of experience in the Civil Society Sector. He blogs at Laaltain regularly and host shows at Radio Pakistan FM 93.
میری تو بس ایک ہی تمنا ہے کہ ہمارے سیاستدان،سرکاری افسران اور سو ل سوسائٹی ان اہداف کے حصول کو اپنا اولین مقصد بنا لیں اور انسانی ترقی کے اشاریوں میں پاکستان کی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کریں۔
ہر چینل ایک کارپوریٹ ادارہ ہے جو پیسہ کمانا چاہتا ہے، یہ پیسہ، اشتہارات کی بدولت کمایا جاتا ہے۔ اشتہار چلانے والی کمپنیاں یہ نہیں دیکھتیں کہ کیا 'دِکھ' رہا ہے، وہ تو بس یہ پوچھتی ہیں کتنا 'دِکھ' رہا ہے۔
تقریباً ہر چوتھا بندہ آئی-ایس-پی-آر کے نغمے کے پیچھے پڑ گیا ہے کہ کیا پڑھانا ہے؟ کیوں پڑھانا ہے؟ پہلے اپنے بچوں کو پڑھائو! تقریباً دو دن اس نغمے کو غور سے دیکھنے کے بعد میں اس نتیجے پر ہنچا ہوں کہ پیغام امن کی تعلیم کا دیا جا رہا ہے۔
حقوق نسواں کے لیے کوشش انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کا لازمی جز ہے اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک، جنسی تشدد اور استحصال کا خاتمہ مردوں کی بھی اسی قدر ذمہ داری ہے جس قدر خواتین کی۔
ووگ نامی جریدے نے بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم، تشدد کے واقعات اور امتیازی سلوک ختم کرنے کے لیے بامعنی اشتہارات بنانا شروع کیے ہیں۔ اس سلسلے کے اب تک دو اشتہارات نشر ہوچکے ہیں، پہلے کا عنوان لڑکے رلاتے نہیں ہیں تھااور دوسرے کا عنوان ہے مائی چوائس۔
میرا دل چاہتا ہے کہ دو ڈیڑھ سو ٹی-وی چینلز ہوں، اِدھر اُدھر ڈرون کیمرے اڑ رہے ہوں، اخبارات کے نمائندے ہوں، صحافی ہوں، میں اسٹیج پر جلوہ افروزہوں اور گرج گرج کر اپنا موقف سب کے گوش گذار کروں۔
انقلاب کے موضوع پر گزشتہ برس ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران میں نے حاضرین سے جب یہ پوچھا کہ ’آپ میں سے کتنے لوگ سول نافرمانی پر یقین رکھتے ہیں؟‘ تو کوئی ایک فرد بھی اس سوال کا جواب ہاں میں دینے پر آمادہ نہیں تھا۔
صنعتوں اور معاشی سرگرمیوں کے آغاز سے ہی انسانوں کو تولنا و مولنا شروع کردیا گیا تھا، رعیت و غلام تو ہم پہلے ہی سے تھے،سرمایہ داری کی آمدانسانوں کو بھی انسانی وسائل(Human Resource and Capital) قرار دے کر ان کی قیمت مقرر کرنا شروع کردی۔