یہ ُیدھ ایسا ہے کہ نہ کسی کو کوئی سدھ بدھ ہے، نہ سینکوں کو اور نہ سینا پتیوں کوـ اس لیے اس بحث میں پڑے بغیر کہ کون پانڈو تھا اور وہ کیسے مرا اور کورو کے ہاتھ حکومت کیسے آئی، ہم صرف یدھ کا حال لکھیں گے کہ جس میں لفظوں کے وہ تیر چلائے جا رہے ہیں کہ ارجن بھی چکرا جائےـ طاقت کا وہ مظاہرہ ہو رہا ہے کہ بھیم بھی دبک کے بیٹھ جائے اور عقل کے وہ مہرے چلائے جا رہے ہیں کہ یدھشتر بھی سر پکڑ کے بیٹھ جائےـ کسی کو پروا نہیں کہ کتنی پاروتیاں کب اور کس دربار میں عریاں کی جائیں ـ فکر ہے تو بس یہی کہ دشمن بن باس میں چلا جائے اور کبھی پلٹ کر نہ آئےـ
یہاں تو کرشن بھی کوروں کے ساتھ ہے اور کرن بھی برہم استر نہیں بھولتاـ اس یدھ کا ویاس بھی سچا نہیں ـ تو اب چلتے ہیں اور براہِ راست دیکھتے ہیں کہ یدھ میں کیا ہو رہا ہےـ
یوں تو یہ یدھ (جنگ) اسی سمے شروع ہو گئی تھی جب جناح نے حلف لیا تھاـ ملا وڈیرہ اتحاد کے کوروں نے جناح کے بعد اپنے پنجے دھرتی ماتا کے سینے میں گاڑے اور اس کا لہو پینا شروع کر دیاـ جناح کی سینا کے بہت سے یوا لڑتے رہے اور جانیں دیتے رہے اور یدھ چلتا رہاـ اب جب جناح کی سینا اپنے قدم جما رہی ہے تو کورو نئے ہتھیار لیکر آئے ہیں ـ یہ ہتھیار زہر میں بجھے الزامات کے تیروں کی بوچھاڑ سے لے کر فتوؤں کے ڈیزی کٹر بموں پر مشتمل ہیں ـ
کوروں کی سینا ایک سینا پتی جب وہ لڑائی ہار گیا جس میں ہار اور جیت کا فیصلہ جنتا نے کرنا تھا تو وہ بوکھلا کر چارسو الزامات کے تیر چلانے لگا ہےـ ان تیروں کی زد میں آ کر کون کون اور کتنا زخمی ہوا ہے اس کا فیصلہ ُیگ کرے گا کون جیتا رہا اور کون مر گیا یہ فیصلہ بھی ُیگ کے ہاتھ ہےـ اس سینا پتی نے جنگ جیتنے کے لیے کرشن بھی بنایا ہے تو اس کو جس کی درندہ صفت سینا نے پچاس ہزار سے زائد پاکستانی جنتا کا قتلِ عام کیا ہےـ اس نے لڑائی ہارنے کے بعد ہر اس پرش پر اپنے ہارنے کا الزام لگایا ہے جس کو یہ پہلے دیوتا سمان پوجتا تھاـ
اس یگ کی ایک دوسری اور بڑی لڑائی پترکاروں کے درمیان لڑی جا رہی ہےـ کوروں کا ایک پترکار جب پیسے لے کر پترکاری کرتا پکڑا گیا تو اس نے رشیوں کا بھیس دھارا اور سماج سدھار کا پرچار کرنے لگاـ سماج سدھار کے نام پر اس نے اپنے مخالفین پر دیش دروہی ہونے کے الزام بھی لگائے اور ان کی کردارکشی بھی بھرپور کی ـ اس بہروپیے کے ساتھ اور بھی بہت سے نوٹنکی مل گئے ہیں اور سب کے سب کسی نہ کسی کے جوتے چمکانے میں لگے ہیں ـ ہر ایک کے اندر کا راکھش کھل کے باہر آ گیا ہےـ
شانتی اور انتی کی باتوں سے جنگ ختم نہیں ہوتی ـ پانڈوں اپنے حق کے لیے نہیں اٹھیں گے تو یہ بن باس بھی لیں گے اور دریودھن انہیں لوٹتا بھی رہے گاـ اس جنگ میں کوئی معصوم نہیں، ہر کسی کے ہاتھ لاٹھی ہے اور جنتا کو بھینس کی طرح اپنے کلے سے باندھنا چاہتا ہےـ
مخالفین بھی گنگا جل سے نہائے ہوئے نہیں ہیں، انہوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ـ آجکل تو پاروتی بن رہے ہیں کہ ہر کوئی ہماری چادر کھینچ رہا ہے مگر ایک وقت وہ بھی تھا انہوں راکھشوں کی طرح ہر کسی کی عزت اچھالی نہ کوئی شخصیت محفوظ تھی اور نہ کوئی علامت ـ ارجن کی طرح ہر کسی کو تیروں سے چھلنی کر کے رکھ دیاـ اپنا ایک پترکار گھائل ہوا تو آسمان سر پہ اٹھا لیا، مگر اس سے پہلے جب ایک دوسرے کی ہتیا کی کوشش کی گئی تو اپنی رضا سے اس کا نام لینا بھی گوارا نہ کیاـ مجبوراً اس پترکار کو دیش چھوڑنا پڑا، تھا تو رومی مگر انجام تبریزی ہواـ
جنتا ان پترکاروں کی مشترکہ استری ہی تھی جس کا جی چاہا اپنی راہ لگا لیاـ یہاں سب کورو تھے اور کوئی پانڈوں نہیں، سب کے سب دریودھن ـ پترکاری کے نام پر ایسے ایسے راکھش بچے جنے گئے کہ سرمایہ کاروں اور تاجروں کا خون پی گئےـ
ویاس جی بھی گم سم بیٹھے ہیں کہ کوروں کے سینا پتی کے کرشن سے مذاکرات کریں یا اس کے گھس بیٹھ کو ختم کرنے کے لیے سینا بھیجیں ـ لگتا یوں ہے کہ ویاس جی اس مہا پاکستان میں رامائن کے کسی ہنومان کے آنے کی آشا کر رہے ہیں جو ایسا پل بنا دے کہ سینا پتی کے اوپر سے گزر کر ویاس اور کرشن بات کر لیں مگر انہیں نراشا ہو گی کیونکہ سینا پتی بھی اس جنگ میں رامائن کے راون کی طرح ہزار منہ رکھتا ہے اور وہ ہر منہ سے کرشن کو دیش بھگت اور ویاس کو دیش دروہی ثابت کرنے میں لگا ہےـ ویاس کے لیے یہ وقت بھگوت گیتا کہنے کا نہیں بلکہ اپنے استر چلا کر جھوٹے کرشن کو ختم کرنے کا ہےـ
شانتی اور انتی کی باتوں سے جنگ ختم نہیں ہوتی ـ پانڈوں اپنے حق کے لیے نہیں اٹھیں گے تو یہ بن باس بھی لیں گے اور دریودھن انہیں لوٹتا بھی رہے گاـ اس جنگ میں کوئی معصوم نہیں، ہر کسی کے ہاتھ لاٹھی ہے اور جنتا کو بھینس کی طرح اپنے کلے سے باندھنا چاہتا ہےـ

3 Responses

  1. M Shafiq Bhatti

    گل صرف اتنی ہے کہ ایہہ ملک اسلام دے نام تے حاصل کیتا گیا تے ایہہ اسلام دے نام تی کدرے مک نہ جاوے……. جمدیاں وی مسلمان تے مردیاں وی……. انجام بخیر

    جواب دیں
  2. Shakeel

    اردو کی بجاۓ ہندی میں ہی لکھ لیتے تو اچھا تھا سمجھ تو ویسے بھی نہیں آنی.

    جواب دیں

Leave a Reply

%d bloggers like this: