Laaltain

” التماس “

29 جون، 2015
اور کتنے زمانوں کے ٹکڑے،جہانوں کے بخیے اُدھیڑے گا تُو ؟؟
نام کی ھی کوئی لاج رکھ
آدمی !
او نِرے جانور !
بس بھی کر
نطفہء وحشتی سے زمیں حاملہ کر کے بھی چین آیا نہیں ؟؟
اے مشارق مغارب کو دوزخ بناتے ھوئے جنّتی !
کون وحشت ھے یہ ؟
جس کے اوہام کی بدتمیزی سے نالاں
زمان و مکاں
شور ھی شور ھے
آدمی سے بچا لو
خلیفہ خلافت کے نشّے میں بد مست اپنی زمیں روند کر
اب چراگاہِ سیّارگاں کی طرف
منہ اُٹھائے بڑھا آ رھا ھے
خدایا !!
تجھے تیرے غیضِ ازل کی قسم !
جانور کو ھدایت عطا کر
اسے اسمِ آدم کا بھولا ھوا سبز معنی بتا
آفرینش بچا !!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *