Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

پونے دو ارب گلیڈی ایٹرز ( علی اکبر ناطق)

test-ghori

test-ghori

24 فروری, 2019

مَیں گلیڈی ایٹر کے خونیں کھیل سے محظوظ ہوتا ہوں
جب وہ قتل کرنےکے لیے نہیں
ایک دوسرے سے بچنے کے لیے لڑتے ہیں

پھر اُن میں سے ایک مارا جاتا ہے
یا پھر دونوں
یہاں تک کہ میدان خون کا تالاب بن جاتا ہے
اُسی لمحے تماشا دیکھنے والوں کی تالیاں گونجتی ہیں
تالیوں کی آوازیں گلیڈی ایٹر کی لاشیں نہیں سُنتیں
وہ فقط تڑپتی ہیں
مَیں اِس کھیل سے محظوظ ہوتا ہوں
کیونکہ مَیں جانتا ہوں
مَیں کسی بھالے ، نیزے یا تلوار کی ضرب سے بہت دُور ہوں
فقط ایک تماشائی
فاتح گلیڈی ایٹر کی قیمت
میری صرف ایک تالی کے برابر ہے
وہ تالی
جسے کبھی کبھی مَیں اپنے زانو پر پیٹتا ہوں
یا دونوں ہاتھوں سے بجاتا ہوں
گلیڈی ایٹر میری تالی کی آواز کو شناخت نہیں کر سکتا
کہ وہ ایک لمحے میں بہت سی تالیاں سُنتا ہے
یا اگر وہ زخموں سے چور ہے یا مر چکا ہے تو اُسے تالیاں بالکل سنائی نہیں دیتیں
اِس کا تجربہ
ایک ایسے شخص کو کیسے ہوسکتا ہے جو میدان سے باہر بیٹھا ہے
ہاں مگرجب تک اچانک تماشائی خواب سے بیدار نہ ہو جائے
اور اُسے پتا چلے کہ وہ خود گلیڈی ایٹر ہے
اور ابھی چند لمحوں بعد مرنا ہے
اے پونے دو ارب گلیڈی ایٹرو
ایک دن تمھیں پتا چلے گا کہ تم تماشائی نہیں ، گلیڈی ایٹر ہو
پھر تمھیں کوئی تالی، کوئی نعرہ سنائی نہیں دے گا
تمھارے کان بحرے ہو جائیں گے
اور میدان خون کے تالاب میں بدل جائیں گے
پھر تمھیں خبر ہو گی یہ تماشا محظوظ ہونے والا نہیں
Image: Pakistan Today