[blockquote style=”3″]
لائبر فالکو 1906 میں مونٹی ویڈیو، یوروگوائے میں پیدا ہوئے۔ پوری زندگی کافی غربت میں گذاری لیکن اپنے ہم وطنوں سے بڑی محبت سمیٹی۔ یہی محبت ان کا سرمایہ رہی۔
لائبر فالکو اپنے حلقئہِ احباب میں مرکزی اہمیت کے حامل تھے۔ ان کے احباب ہی ان کی نظموں کے مخاطبین کے طور پر رو پذیر ہوتے رہے۔ اور یہی عمر بھر ان کی مالی اعانت بھی کرتے رہے۔ لائبر فالکو کے انہی رفقاء کے توسط اور معاونت سے ہی بعد از رخصتِ جہاں ان کی تصانیف نے کتابی شکل اختیار کی۔ آپ اس دنیا سے 1955 میں کُوچ کر گئے۔
لائبر فالکو اپنے حلقئہِ احباب میں مرکزی اہمیت کے حامل تھے۔ ان کے احباب ہی ان کی نظموں کے مخاطبین کے طور پر رو پذیر ہوتے رہے۔ اور یہی عمر بھر ان کی مالی اعانت بھی کرتے رہے۔ لائبر فالکو کے انہی رفقاء کے توسط اور معاونت سے ہی بعد از رخصتِ جہاں ان کی تصانیف نے کتابی شکل اختیار کی۔ آپ اس دنیا سے 1955 میں کُوچ کر گئے۔
[/blockquote]
[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
دعوت
[/vc_column_text][vc_column_text]
شاعر: لائبر فالکو
مترجم: یاسر چٹھہ
مترجم: یاسر چٹھہ
مجھے آسمان کی جانب مختصر رستہ مِل گیا ہے
جس رستے پہ صرف میں چلا ہوں۔
لیکن آج تمُ بھی میرے ساتھ چلو گی،
تم میرے بازو کی سوار بنو گی۔
تم، لڑکی، اور میرے سب دوست،
ہم سب، بانہوں کو ہار کرکے۔
مجھے بہ جانبِ آسمان آسان رستہ مل گیا ہے۔
تمُ سب آؤ گے، ہم سب ہمجولی جائیں گے۔
ہم سب ہمجولی، بانہوں کو ہار کر کے۔
جس رستے پہ صرف میں چلا ہوں۔
لیکن آج تمُ بھی میرے ساتھ چلو گی،
تم میرے بازو کی سوار بنو گی۔
تم، لڑکی، اور میرے سب دوست،
ہم سب، بانہوں کو ہار کرکے۔
مجھے بہ جانبِ آسمان آسان رستہ مل گیا ہے۔
تمُ سب آؤ گے، ہم سب ہمجولی جائیں گے۔
ہم سب ہمجولی، بانہوں کو ہار کر کے۔
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
One Response