Laaltain

یہ شام بکھر جائے گی (ابرار احمد)

4 مئی, 2019
Picture of ابرار احمد

ابرار احمد

ہمیں معلوم ہے
یہ شام بکھر جاے گی
اور یہ رنگ۔۔۔۔ کسی گوشہ بے نام میں کھو جائیں گے
یہ زمیں دیکھتی رہ جاے گی.. قدموں کے نشاں
اور یہ قافلہ۔۔۔۔۔
ہستی کی گزرگاہوں سے
کسی انجان جزیرے کو نکل جاے گا

جس جگہ آج
تماشائے طلب سے ہے جواں
محفل رنگ و مستی
کل یہاں، ماتم یک شہر نگاراں ہو گا

آج جن رستوں پہ
موہوم تمنا کے درختوں کے تلے
ہم رکا کرتے ہیں, ہنستے ہیں
گزر جاتے ہیں
ان پہ ٹوٹے ہوئے پتوں میں ہوا ٹھہرے گی

آج ۔۔۔ جس موڑ پہ، ہم تم سے ملا کرتے ہیں
اس پہ کیا جانیے
کل کون رکے گا آ کر ۔۔۔۔۔

آج اس شور میں شامل ہے
جن آوازوں کی دل دوز مہک
کل یہ مہکار اتر جاے گی, خوابوں میں کہیں ۔۔۔۔

گھومتے گھومتے تھک جائیں گے
ہم — فراموش زمانے کے ستاروں کی طرح
ارض موجود کی سرحد پہ
بکھر جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔

اور کچھ دیر، ہماری آواز
تم سنو گے تو ٹھہر جاؤ گے
دو گھڑی
رک کے گزر جاؤ گے، چلتے چلتے

اور سہمے ہوئے چوباروں میں
انہی رستوں، انہی بازاروں میں
ہنسنے والوں کے
نئے قافلے آ جائیں گے !
Image: Hasan Abdali

ہمارے لیے لکھیں۔