Laaltain

وہ میرے دل کو ایسے بھر دیتا ہے (صدیق شاہد)

24 جون، 2020

وہ میرے دل کو ایسے بھر دیتا ہے
جیسے سناٹا خالی کمرے کو
ربط اور ضبط کی ساری گرہیں ان آنکھوں کی دلچسپی سے کھلتی ہیں
جن آنکھوں کی حیرانی سے باغ عدن کے تالے کھلیں گے

بھر دیتی ہیں
وہ آنکھیں مجھ کو بھر دیتی ہیں
خوف اور لذت سے
اک مصنوعی وصل کی وحشت سے
رک جاتا ہوں
میں بھرا بھرایا رک جاتا ہوں
ان رستوں پر
جن رستوں کی بھول بھلیاں مجھ کو ایسے سیدھی ہیں
جیسے مقناطیس کو لوہا
جیسے مقتول کو قبر کی مٹی

ہنستے ہنستے رہ جاتا ہوں
اپنے دل کی ویرانی پہ
اور ان آنکھوں کی حیرانی پہ
جب وہ میرے دل کو ایسے بھر دیتی ہیں
جیسے آخری ہچکی بھر دیتی ہے
کمرہ موت کی خوشبو سے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *