Laaltain

ایک معمولی سا منظر اور دوسری نظمیں (سوئپنل تیواری)

شام کا وقت ہے اور خالی ہوں میں دو دو کپ چائے پی کر بھی راحت نہیں خالی پن سے مجھے
سوئپنل تیواری: سپاٹ چہروں اداس لوگوں سے شہر اپنا بنا ہوا ہے کبھی جو ہنستا نہ بولتا ہے
سوئپنل تیواری: انتظار سُر ہے اک مدّتوں جو اک لے میں خامشی سے بجتا ہے
سوئپنل تیواری: وہ ایک پُل تھا جہاں ملا تھا میں آخری بار تم سے جاناں
سوئپنل تیواری: مجھے یہ پتا تھا کہ دیوار گھر کی ندی کی طرح بہ نہ پائے گی
سوئپنل تیواری: بائیس سال پرانا ایک آسیب اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ وہ مڑا تو اس کے سامنے آٹھ سال کی ایک بچی کھڑی تھی جس کے ہاتھ میں ایک کامک بک تھی۔
سوئپنل تیواری: تیری روح پہ اک دن جاناں میرا روغن لگا ملے گا
سوئپنل تیواری:ہمیں ہنسنا تھا ان سب منزلوں پر مگر ہم پونچھ تھامے چل رہے ہیں
سوئپنل تیواری: روح کھڑی ہے جسم پہن کر زیست کے ٹرائل روم پھر سے عمر کے آئینے میں خود کو دیکھ رہی ہے