عشرہ/ وہ اور ہم

ادریس بابر:ہم جو خون پسینے میں نہاتے، سونا چاندی اگاتے رہے ہم، یہی کوئی ستر فیصد، اداس لوگ، جیتے مرتے مسکراتے رہے

پوری قوم چُھٹی پر ہے

سکول میں پڑھائی جانےوالی کتب میں سے ایک مطالعہ پاکستان ہے جس میں پاکستان کے بانی اور پہلے گورنر جنرل محمدعلی جناح کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی قوم کو کام کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔

ہمار اثقافتی ورثہ ؟؟

شمالی شام اور عراق کے کچھ علاقوں پر گزشتہ دو سال سے زائد عرصے سے وحشیوں کا قبضہ ہے اور اُن کے زیر نگیں علاقوں میں نہ تو سالوں کی عمر پانے والے انسان محفوظ ہیں اور نہ ہی صدیوں کی عمر پانے والے آثارِ قدیمہ۔

فائدہ کس میں ہے؟

نظریاتی سیاست ہمارے ملک میں ناپید ہوچکی ہے، کسی زمانے میں جب کسی سیاسی جماعت کے بارے میں بات کی جاتی تھی تو ساتھ ہی یہ بھی ذکر ہوجاتا تھاکہ فلاں جماعت دائیں بازو کی ہے اور فلاں جماعت بائیں بازو کی ہے(عام طور دائیں بازو سے مراد قدامت پرست اور بائیں بازو سے مراد ترقی پسند لیا جاتا ہے)، مثلاً جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان مسلم لیگ اور جمعیت علمائے اسلام دائیں بازو کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی بائیں بازو کی جماعتیں کہلاتی ہیں، ان جماعتوں کے کارکنوں یا اُن کے حامیوں کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ اُن کے خیالات یا اُن کی سوچ دائیں بازو یا بائیں بازوکی ہے (ان لوگوں کو رائٹسٹ اور لیفٹسٹ کہہ کر بھی پکارا جاتا ہے)۔

اونچی شلوار اور تاریخ کا ٹھنڈا گوشت

ابھی دفتر پہنچا ہی تھا کہ ظفر بھائی (ظفر معراج ) کا ایس ایم ایس آیا ۔لکھا تھا "جاوید چوہدری کا کالم پڑھو"۔ کالم پڑھا عنوان تھا "الٹی شلواریں ٹھنڈے گوشت "۔کالم پر بات کرنے سے پہلے اور اپنا تبصرہ آپ کی خدمت میں پیش کرنے سے پہلے جاو ید چودھری کے ایک ٹی وی شو کو آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا۔

مقامی حکومتیں، سیاسی جماعتیں اور عوامی شکوک و شبہات

بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ابھی بھی رائے عامہ واضح نہیں، لوگوں میں تاحال شکوک و شبہات ہیں اور کیوں نہ ہوں اس سےپہلے بھی دوبار پنجاب میں بلدیاتی انتخابات امیدواران کے کاغذات نامزدگی جمع ہونے کے بعد اس وقت ملتوی کر دیئے گئے جب انتخابی نشانات دیئے جانے تھے۔

بیس ارب ڈالر کے ذخائر یا افیون

نواز شریف کی حکومت میں اقتدار یا تو اُن کےخاندان میں بٹا ہوا ہے یا صرف چند قریبی دوستوںمیں، اتفاق سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے پاس کوئی بھی معاشی ماہر موجود نہیں ہے اور نہ ہی یہ جماعتیں اس کی ضرورت محسوس کرتی ہیں۔

ریفرنڈم ہو مگر کیسے۔۔؟

میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹر رحمان ملک نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ اقتصادی راہداری کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور یہاں کے عوام میں بڑھتی ہوئی احساس محرومی کو ختم کرنے کیلئے وٖفاق کو چاہئے کہ ریفرنڈم کے ذریعے گلگت بلتستان کو پاکستان میں شامل کرنے کی کوشش کرے۔