Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

اپنے ہندوستانی ہمسائے کے نام تشویش کے ساتھ

test-ghori

test-ghori

02 اکتوبر, 2015
ہندوستانی ہمسائے کے نام مزید خطوط پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔

میرے ہمسائے!
معاف کرنا، تمہیں پچھلا خط محبت کے ساتھ لکھا تھا مگر یہ خط تشویش کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔ آج کل تمہاری جانب سے بھی کوئی اچھی خبر نہیں آتی، پہلے یہ مسئلہ صرف ہمارے ساتھ تحا کہ کبھی کوئی اچھی خبر سنائی نہیں دیتی تھی۔ میری حالت اس مریض جیسی ہے جو کسی مہلک باور لاعلاج یماری میں مبتلا ہو اور اس کا کوئی قریبی عزیز، دوست یا شناسا بھی اسی بیماری کا شکار ہوجائے تو نہ وہ کچھ کرسکتا ہے، نہ تسلی دے سکتا ہے اورنہ دعا کرسکتا ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں۔ کل پڑھا کہ تمہاری طرف کسی محمد اخلاق کو گھر سے گھسیٹ کر اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ دم توڑ گیا۔ مجھے یوں لگا کہ تمہاری طرف بھی جوزف کالونی آباد ہو گئی ہے۔ یہ بھی سنا کہ کشمیر میں سوسال پرانے قانون کے تحت اب گائے ذبح کرنا ممکن نہیں رہے گا۔ مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر سے بھی یہی خبریں آئی ہیں کہ گائے کا گوشت کھانے پر سزا ہو گی۔ یقین جانو وہ دن یاد آ گئے جب مال روڈ سے شراب خانے اور پی آئی اے کی پروازوں سے شراب ہٹا لی گئی۔ ایسے لگنے لگا ہے جیسے مطالعہ پاکستان میں لکھی باتیں سچ ہونے لگی ہیں اور مسلمانوں کو واقعی گائے کا گوشت کھانے کے لیے علیحدہ وطن بنانا پڑاتھا۔ مجھے لگتا ہے مودی صاحب ایک ایسا ہندوستان بنانا چاہتے ہیں جیسا ہماری تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے۔ وہ اپنے آباء کی مذہبی رواداری، وضع داری اور برداشت کی تعلیمات بھلا دینا چاہتے ہیں۔
ایسے لگنے لگا ہے جیسے مطالعہ پاکستان میں لکھی باتیں سچ ہونے لگی ہیں اور مسلمانوں کو واقعی گائے کا گوشت کھانے کے لیے علیحدہ وطن بنانا پڑاتھا۔
یہ جان کر پہلے تو ہنسی آئی اور پھر رونا آیا کہ تمہارے پردھان منتری جی نے اعضاء کی پیوندکاری کو دیدوں سے ثابت کیا ہے اور تمہاری طرف کے وگیانک اب طیارے کی ایجاد سے لے کر کائنات کے اسرارورموز تک سبھی کچھ اپنی مذہبی کتابوں سے برآمد کررہے ہیں۔ مجھے مودی صاحب کی باتوں میں ضیاءالحق کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔ یوں لگ رہا ہے جیسے ہمارے ہاں جنات سے بجلی پیدا کرنے اور نمازوں کا ثواب ماپنے کے کلیے بنانے والوں نے اپنی دکانیں تمہارے دیس میں بھی کھول لی ہیں۔ لگ رہا ہے کہ اب چن چن کر تمہاری کتابوں سے بھی ناپسندیدہ تاریخ ویسے ہی نکال دی جائے گی جیسے ہماری کتابوں میں سے وہ سب حقائق نتھار لیے گئے تھے جو کسی بھی برح یہاں کی مذہبی اکثریت کو ناگوار گزر سکتے تھے۔ مجھے ڈر ہے کہ تمہاری طرف بھی مسلمان بچوں کو اسی طرح وید پڑھائے جائیں گے جیسے ہمارے ہاں غیر مسلم بچوں کو اسلام سکھایا جاتا ہے۔
یقین جانو مجھے تو ڈر آنے لگا ہے کہ کہیں تمہاری طرف کے حافظ سعید اور لشکر طیبہ تمہارے ہی گلے کاٹنے پر نہ اتر آئیں۔ یہ سوچ کر ہی وحشت ہوتی ہے کہ تمہاری طرف بھی یہ بحث شروع ہوجائے کہ جمہوریت ہونی چاہیئے یا مذہبی حکومت۔ کل کلاں کو تمہار ے ہاں بھی عورت کو مرد کی دسترس میں دینے کی مذہبی تبلیغ شروع ہوجائے۔ تمہارے ہاں بھی تنقید اور اختلاف رائے ہمارے ہاں کی طرح جرم نہ قرار دے دی جائے۔ ایسا نہ ہو کہ تمہاری طرف بسنے والی مذہبی اقلیتیں بھی ہمارے ہاں کی اقلیتوں کی طرح غیر محفوظ ہو جائیں ۔ ڈر ہے کہیں مودی صاحب ہندوستان کے لیے بھی ایک قرارداد مقاصد نہ منظور کروا لیں جس کے بعد تمہاری ریاست بھی مذہب کے پھندے سے لٹک کر خود کشی کرنے پر مجبور ہو جائے۔
ڈر ہے کہیں مودی صاحب ہندوستان کے لیے بھی ایک قرارداد مقاصد نہ منظور کروا لیں جس کے بعد تمہاری ریاست بھی مذہب کے پھندے سے لٹک کر خود کشی کرنے پر مجبور ہو جائے۔
سنا ہے مودی صاحب نے دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے انکار کردیا ہے اور اب وہ ہماری غلطیاں دہرانے کے موڈ میں ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران دی گئی چار تجاویز ماننا بھی گوارا نہیں کیا۔ہمارے وزیراعظم جتنے بھی برے سہی مگر ان کے آنے سے یہ امید ہو چلی تھی کہ اجمیر شریف کی زیارت کو جاسکوں گا ۔ بنارسی ساڑھی منگانا آسان ہو جائے گا۔ کرکٹ بھی کھیلا کریں گے اور کبڈی بھی ہو گی، تم سری پائے کھانے یہاں آسکو گے اور میں حیدرآبادی دال کھانےوہاں جاسکوں گا۔ تمہیں انارکلی اور مجھے چاندنی چوک آوازیں دیتا ہے۔ مگر تمہاری جانب سے کوئی اچھی خبر نہیں آرہی، یوں سمجھو کہ ڈر آنے لگا ہے کہ تم بھی وہی غلطیاں دہرانے والے ہو جو ہم نے کی تھیں اور پھر تم بھی اتنا ہی پچھتاو گے جتنا ہم پچھتا رہے ہیں۔
سنو بھائی ویسے تو میں تمہیں نصیحت کرنے کا استحقاق نہیں رکھتا مگرپھر بھی جان لو کہ ایک بار مذہب کا اونٹ ریاست کے خیمے میں گھس جائے تو پھر کسی اور کے لیے کوئی جگہ نہیں بچتی۔ اچھی طرح سمجھ لو کہ ایک بار یہ انتہا پسند کھل کر کھیلنے لگے تو پھر کوئی بھی سوچنے سمجھنے کے قابل نہیں رہے گا، ایک مرتبہ یہ بنیاد پرست دندنانے لگے تو پھر کسی کو بولنے نہیں دیں گے، مذہب کے نام پر اکٹھے ہونے والے ہمیشہ خون بہاتے ہیں، مجھ سے سیکھو مجھ سے عبرت پکڑو۔ ابھی بھی وقت ہے کہ اس ناسور کو پھیلنے سے روک لو ورنہ دیر ہو گئی تو کچھ نہیں بچے گا۔۔۔۔
فقط
تمہارا پاکستانی ہمسایہ