Laaltain

Surrogation

27 جولائی، 2016
Picture of شہزاد نیّر

شہزاد نیّر

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

Surrogation

[/vc_column_text][vc_column_text]

بیج آتے ہیں، رکتے نہیں
تُند ریلے میں بہ جاتے ہیں
اووری” گہرا دکھ ہے جہاں سے کبھی سکھ کا بیضہ نہ پھوٹا”
جو دھیرے چلے
معتدل منطقے میں رکے، بارور ہو
مسرت میں گھومے پھرے
اون گولا بنی دھرتی ماتا چھوئے
ریشمیں انگلیوں سے وہ مضبوط پکڑے کہ۔۔۔دھنسنے لگے
روح کی آنکھ سے جو اندھیرے میں کھلتی ہے
اس کا نویلا دہن دیکھ لوں
قطرہ قطرہ میں خود کو انڈیلوں
شکَم قوسِ محراب ہو
آسماں گول گنبد بنے، میرے اندر تنے
جس کو دیکھوں تو آنکھیں تقدس جھپکنے لگیں
منتظر آنکھ سے خطِّ زیبا کھنچے، عکس رنگین ہو
عالمِ خواب میں اس کی کوری سماعت کی انگنائی میں
میری آواز اترے تو پہچان لے
میری پہچان بدلے۔۔۔۔مگر
اووری گہرا دکھ ہے جہاں سکھ کا بیضہ نہیں

 

خواہشیں جنگلوں میں اگے پیڑ ہیں
تیرے جسمی حقائق گھنی خواہشوں کی جڑیں کاٹتے ہیں
گلِ خشک کو کون تازہ کرے؟
بیضہ دانی کے خلیوں کی پہنائی میں
طاقتِ بیضہ سازی نہاں امر سے سَلب کر لی گئی
کیسے خواہش کو جسمِ حقیقت ملے؟

 

جستجو کا سفر بانجھ خواہش کے پَھلنے کی منزل پہ ہے
خواہشوں سے بہت ہی زیادہ تھے
بیضے جو بے کار بہتے رہے
ایک سر سبز بیضہ کسی کا
ترے خانہء نامرادی میں پیوند کر دیں گے
جو بارور ہو کے،تیرے بدن سے بدن کو کشیدے گا
تیری طرف ہاتھ پھیلائے گا
تیرا کہلائے گا
تُو بھی چہرے پہ اُجلے تقدس کی کرنیں لیے
دودھیا روشنی کے مقدس کٹوروں سے سیراب کرتے ہوئے
سبز خواہش سے زردی کو دھونے لگے گی
کہ اس عہد کا عہد نامہ ہرا ہے

 

Surrogation
جدید تولیدی طب کا وہ طریقہ ہےجس میں غیر زرخیز بانجھ عورت کے رحم میں کسی دوسری زرخیز عورت کا بیضہ رکھ کر باروری کا حصول کیا جاتا ہے یوں بیضہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم خواتین بھی اولاد کا سکھ پا سکتی ہیں

Image: Ira Repey
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *