مجھ سے ملئیے
مجھے زندگی کی
مزدوری پر لگا دیا گیا ہے
میرا تعارف یہ ہے
کہ اغواہ شدہ خوابوں کے
لواحقین میرے کنبے میں شامل ہیں
میرے اجداد احتجاج کرتے کرتے
نابود ہو گئے
میرا ماضی ایک پُر اسرار محل ہے
اور زمانے نے
اُس کے دریچوں سے جھانکتے ہوئے
روشن خوابوں کو
اغوا کرنے کا چلن اپنایا ہے
گزشتہ سال ایک ویرانے سے
میرے دو خوابوں کی لاشیں ملیں
ایک خواب میں میرے والد
اور دوسرے میں میرا بڑا بھائی مقیم تھا
خوابوں کے چہرے اتنے مسخ تھے
کہ مجھ سے اُن کی خوشبو کو بات کرنی پڑی
مجھ سے ملئیے
بھوک ہڑتالی کیمپوں
اور بینروں کی تحریروں کے علاوہ بھی
میں ہر جگہ دستیاب ہوں
میرا دشمن جس مورچے پر چاہے
میں اُس سے لڑ سکتا ہوں
میں لڑ سکتا ہوں
اپنے بچوں کے خوابوں کی حفاطت تک
اُس وقت تک
جب میرے ماضی کے محل کے
دریچوں سے
خوابوں کی روشنی جھانکنے لگے
Image: Toym de Leon Imao

Leave a Reply