دکھ اور دیگر نظمیں (غنی پہوال)
تم جو ایک بادبانی گیت ہو تمہارے لہراتے سُروں کی سبز شاخوں پر میرا بسیرا ہے
تم جو ایک بادبانی گیت ہو تمہارے لہراتے سُروں کی سبز شاخوں پر میرا بسیرا ہے
غنی پہوال: اُداسیوں کی بانجھ آنکھیں روشنی کو حاملہ کر کے دیمک کی چال سے اندر بھیج رہی تھیں
مجھ سے ملئیے مجھے زندگی کی مزدوری پر لگا دیا گیا ہے میرا تعارف یہ ہے کہ اغواہ شدہ خوابوں…
خواہش کی سوکھی ٹہنی جب بھوکی چڑیا میں تبدیل ہوکر مرگئی تو مجھے آنسوؤں کا جنازہ بنا کر تم کسی…