بھوگ رہا ہوں
سرد رُتوں کی سائیں سائیں
روح کے پیڑ سے گِرنے والی زرد اداسی
آوازوں کا رستہ دیکھتے کانوں سے بس
مُٹھی بھر ہمدردی
بھوگ رہا ہوں
بِستر کی شِکنوں کو دیکھنا، دیکھتے جانا
کمپیوٹر سکرین پہ تجھ کو
ڈھونڈتی آنکھوں کی ویرانی
کھِڑکی کے کونے پہ بیٹھی
ایک عدد حیرانی
شکلیں بدل بدل کے آتے غم کے گھاؤ
کِس کے ہمراہ اکلاپے کی شام مناؤں
ایک پرانی یاد کی تلچھٹ باقی رہ گئی
باقی رہ گئے تم
وہ بھی یہاں کہاں ہو؟
باقی رہ گیا میں
میں بھی کہیں نہیں ہوں
بھوگ رہا ہوں
کب سے اپنے نہ ہونے کو
مٹی ہوتے دیکھ رہا ہوں
میں سونے کو
Images: cristine cambrea