چرواہے کا خواب
چرواہا خواب دیکھتا ہے
اس کی ایک بھیڑ گم ہو گئی
صرف انچاس بھیڑیں باقی ہیں
چرواہا خواب دیکھتا ہے
اس کی تین بھیڑیں زخمی ہیں
صرف چھیالس باقی ہیں
چرواہا خواب دیکھتا ہے
بھیڑیے نے اس کے گلے پر حملہ کر دیا
بھاگتی منتشر ہوتی بھیڑوں میں سے پیچھے رہ جانے والی ایک بھیڑ اور کم ہو گئی
پچاس خوف زدہ بھیڑیں دیکھتی ہیں
سوئے ہوئے چرواہے کو بھیڑیا گھسیٹ کر لے جا رہا ہے
محبت کرنے کے لیے
محبت کرنے کے لیے
عشق پیچاں
مہرباں دن
یا داستانوی پرندے کی ضرورت نہیں ہوتی
محبت کرنے کے لیے تو
محبت کی بھی ضرورت نہیں ہوتی
محبت کسی کی بھی مقروض نہیں
یہ کاغذ پر بنی آنکھوں میں سو سکتی ہے
ستاروں کی دوریوں پر
انتظار کر سکتی ہے
سمندر کے بلاوے میں
گھر بنا سکتی ہے
محبت آدمی کی ہینڈ رائٹنگ ہے
سفر اور کتاب کا چناؤ
اور ہوا میں پھینکا ہوا بوسہ ہے
محبت فراموشی میں زندہ رہتی ہے
اور احساس کے کسی دام میں نہیں آتی
یہ وہ محل ہے
جس کا ہر دروازہ باہر کھلتا ہے
لیکن ہر راستا اندر ہی بھٹکاتا ہے
جسم محبت کا پیرہن ہوتا ہے
بعض لوگ صرف جسم چھُوتے ہیں
اور برہنہ ہو جاتے ہیں
ایک دن محبت
آدمی کو مکمل کرے گی
آدمی کی تکمیل
شاعری کی آخری لائن ہو گی
اس دن کے بعد
آدمی اور محبت دونوں نہیں ہوں گے
نظم
پہلے ایک روٹی تھی
جو ہمیں تھامے رکھتی تھی
جس کے لیے ہم پیٹ کے بل چلتے تھے
اب روٹی کہیں غائب ہو گئی ہے
اور روٹی کی بھوک بھی
پہلے مجھے معلوم تھا
روٹی کہاں اگتی ہے
کس ارے سے کاٹی جاتی ہے
اب وہ کھیت صفحہء ہستی سے مٹ گئے
اور وہ آری بھی ناپید ہو گئی
اب لوگ فاقہ نہیں کرتے
اب لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں
ہمارے کھیت کیا ہوئے
ہماری روٹی اور فاقہ کہاں گئے
پہلے جب ہم سے روٹی چھینی جاتی تھی
تو ہم سراپا احتجاج بن جاتے تھے
شاید ہمارے شکم چرا لیے گئے ہیں
ہم احتجاج کرنا تک بھول گئے ہیں
ہمیں ہمارے حصے کی روٹی چاہیے
یا کم ازکم
ہمیں ہمارا فاقہ لوٹا دو
روٹی
ہم خود تلاش کرلیں گے
درخت کی دہشت
مَیں کلہاڑے سے نہیں ڈرا
نہ کبھی آرے سے
مَیں تو خود کلہاڑے کے پھل اور آرے کے دستے سے جُڑا ہوں
میں چاہتا ہوں
کوئی آنکھ میرے بدن میں اُترے
میرے دل تک پہنچے
کوئی محتاط آری
کوئی مشتاق ہاتھ مجھے تراش کر
ملاحوں کے لیے کشتیاں
اور مکتب کے بچوں کے لیے تختیاں بنائیں
اس سے پہلے کہ میری جڑیں
بوڑھی داڑھ کی طرح ہلنے لگیں
یا میری خشک ٹہنیاں آپس میں رگڑ کھا کر جنگل کی آگ بن جائیں
رسی
میں نے ساری کمائی سے
روٹی خریدی
ایک اور شخص نے
اپنی سب کمائی سے
اپنی محبوبہ کے لیے انگوٹھی خریدی
کسی اور نے
اپنی ساری پونجی
جوۓ میں ہار دی
ایک اور آدمی نے
رسی خریدی
اور گلا گھونٹ کر مر گیا
اب ہم
اپنی روٹی، انگوٹھی
اور ہاری ہوئی رقم یک جا بھی کرلیں
تو بھی وہ رسی نہیں خرید سکتے
Leave a Reply