Laaltain

زاہد امروز

زاہد امروز ایک شاعر، لکھاری اور ماہر طبیعیات ہیں۔ ان کی نظموں کی دو کتب شائع ہو چکی ہیں۔ وہ فزکس کے استاد ہیں اور عالمی امن و سلامتی پر بھی کام کرتے ہیں۔

شاعری

گلشن پارک میں ایسٹر

کتنی آوازیں روزانہ تمہیں بلاتی ہیں کام میں گم دفتر کی میزوں میں دھنسے ہوئے تم ان کو سُن نہیں…

شاعری

آوازیں ہم کو شہرِ عدم تک لے جاتی ہیں

رات کے خالی برتن میں یہ کیسا شور بھرا ہے! دن کی ٹانگیں کائنات کے رعب سے کانپتی رہتی ہیں…

نقطۂ نظر

جہاں دلالی محبوب مشغلہ ہو

شاہی محلے سے لے کر افسر شاہی تک سب دلالی کا کھیل ہے اور ان کے درمیان سارا بازار پڑتا…

Default Thumbnail

شاعری

چَکّی گھومتی ہے

شہر کے وَسطی چوک میں

Default Thumbnail

شاعری

ایک خواب مجھے سمجھ نہیں آرہا

میں دیکھتا ہوں جون کی دوپہر ہے او ر آنکھیں چندھیائی جاتی ہیں فٹ پاتھ پر پیروں کے درمیان جلی…

Default Thumbnail

شاعری

جنرل وارڈ الباکستان کا خواب

وارڈ کے اندر بہت سے جسم کراہتے ہوئے

Default Thumbnail

شاعری

آ ہم جسموں کا روزہ افطار کریں

آ ہم جسموں کاروزہ افطار کریں

Default Thumbnail

نقطۂ نظر

منشی رام سہائے، تعلیمی نظام اور پٹواری کی بیٹی

ہمارے اجتماعی مزاج میں منطق اور سائنسی طرز فکرا بھی تک لادینی تصورات سمجھے جاتے ہیں ۔ غیر منطقی سوچ…

Default Thumbnail

نقطۂ نظر

صحافتی اخلاقیات اور پاکستانی میڈیا

پاکستانی میڈیا کو اس آزاد ی سے حاصل ہونے والے اختیارات اچھا امر ہیں لیکن اس بات کو پھر سے…

Default Thumbnail

شاعری

میں اُسے خشک کپڑے پہننے سے پہلے ملوں

زاہد امروز  ہوا روح کے آسماں پر تنے سرخ سیبوں کے پودے ہلاتی ہے سیبوں کا جوڑا مجھے دیکھ کر…