گلشن پارک میں ایسٹر
کتنی آوازیں روزانہ تمہیں بلاتی ہیں کام میں گم دفتر کی میزوں میں دھنسے ہوئے تم ان کو سُن نہیں…
زاہد امروز ایک شاعر، لکھاری اور ماہر طبیعیات ہیں۔ ان کی نظموں کی دو کتب شائع ہو چکی ہیں۔ وہ فزکس کے استاد ہیں اور عالمی امن و سلامتی پر بھی کام کرتے ہیں۔
کتنی آوازیں روزانہ تمہیں بلاتی ہیں کام میں گم دفتر کی میزوں میں دھنسے ہوئے تم ان کو سُن نہیں…
رات کے خالی برتن میں یہ کیسا شور بھرا ہے! دن کی ٹانگیں کائنات کے رعب سے کانپتی رہتی ہیں…
شاہی محلے سے لے کر افسر شاہی تک سب دلالی کا کھیل ہے اور ان کے درمیان سارا بازار پڑتا…
میں دیکھتا ہوں جون کی دوپہر ہے او ر آنکھیں چندھیائی جاتی ہیں فٹ پاتھ پر پیروں کے درمیان جلی…
ہمارے اجتماعی مزاج میں منطق اور سائنسی طرز فکرا بھی تک لادینی تصورات سمجھے جاتے ہیں ۔ غیر منطقی سوچ…
پاکستانی میڈیا کو اس آزاد ی سے حاصل ہونے والے اختیارات اچھا امر ہیں لیکن اس بات کو پھر سے…
زاہد امروز ہوا روح کے آسماں پر تنے سرخ سیبوں کے پودے ہلاتی ہے سیبوں کا جوڑا مجھے دیکھ کر…