پیرس میں دہشت گردی کے اثرات

لیکن یہ بھی نہیں بھولنا چاہیئے کہ امریکہ میں دہشت گردی کی نائن الیون جیسیبڑی کارروائی کے بعد شدت پسند پہلے سے زیادہ مظبوط ہوگئے ہیں جبکہ ان سے ہمدردی کرنے والوں میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے اس لیےشدت پسندوں کے لیے ایسے حملے کرنا ممکن ہے۔

شدت پسندی سےلبرل ازم تک

ایک بات طے ہے کہ نواز شریف کے لیے شدت پسندی سے لبرل ازم تک کا یہ سفر آسان نہ ہوگا۔ اگرنواز شریف نے محض 2018ء کے انتخابات جیتنے کےلیے لبرل ازم کا نعرہ بلند کیا ہے جیسے نوے کی دہائی میں انہوں نے نفاذِ شریعت کا نعرہ لگایا تھا تو یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہو گی جو اپنے رہنماوں کے جھوٹے وعدے سننے کی عادی ہو چکی ہے۔

ضرورت ہے چار گدھوں کی

اب خوشی محمد کی بات بھی سمجھ میں آرہی ہے کہ اگر ہر پاکستانی چار گدھے پال لے تو اپنے حصے کے ایک لاکھ کا قرض آسانی سے ادا کردے گا بلکہ کچھ نہ کچھ پس انداز بھی کر لے گا۔ تو جناب حکومت کو ضرورت ہے بس چار صحت مندگدھوں کی۔

فائدہ کس میں ہے؟

نظریاتی سیاست ہمارے ملک میں ناپید ہوچکی ہے، کسی زمانے میں جب کسی سیاسی جماعت کے بارے میں بات کی جاتی تھی تو ساتھ ہی یہ بھی ذکر ہوجاتا تھاکہ فلاں جماعت دائیں بازو کی ہے اور فلاں جماعت بائیں بازو کی ہے(عام طور دائیں بازو سے مراد قدامت پرست اور بائیں بازو سے مراد ترقی پسند لیا جاتا ہے)، مثلاً جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان مسلم لیگ اور جمعیت علمائے اسلام دائیں بازو کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی بائیں بازو کی جماعتیں کہلاتی ہیں، ان جماعتوں کے کارکنوں یا اُن کے حامیوں کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ اُن کے خیالات یا اُن کی سوچ دائیں بازو یا بائیں بازوکی ہے (ان لوگوں کو رائٹسٹ اور لیفٹسٹ کہہ کر بھی پکارا جاتا ہے)۔

شریف برادران کے دو اہم کام

تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعدنواز شریف اور اُن کے بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف دو کام بہت اہم سمجھ کربہت ہی شوق سے کررہے ہیں، پہلا کام جگہ جگہ میٹرو شروع کرنا اور دوسرا کام یہ ہے کہ ہر تھوڑے دن کے بعد کسی نہ کسی پاور پراجیکٹ کا افتتاح کرنا، فارغ وقت میں میاں صاحبان اورنج ٹرین کا شوق بھی پورا کررہے ہیں۔

بیس ارب ڈالر کے ذخائر یا افیون

نواز شریف کی حکومت میں اقتدار یا تو اُن کےخاندان میں بٹا ہوا ہے یا صرف چند قریبی دوستوںمیں، اتفاق سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے پاس کوئی بھی معاشی ماہر موجود نہیں ہے اور نہ ہی یہ جماعتیں اس کی ضرورت محسوس کرتی ہیں۔

آصف زرداری چین میں نہیں رہتے

کسی دانشور سے دریافت کیا گیا کہ حضرت! کرپشن کی تعریف کیا ہے؟ دانشور نے بہت ہی سادہ زبان میں بلا تامل جواب دیا کہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن ہے۔ اگر اس بات کو من و عن مان لیا جا ئے تو ہمارے ملک کی پوری ...

نندی پور سے کراچی تک بدعنوانی کا راج

نندی پور منصوبے کا آغاز پیپلز پارٹی نے2008ء میں کیا، جو کچھ بدعنوانی کر سکتے تھے وہ کی اور چلے گئے، نواز شریف کی حکومت نے ڈھائی سال میں اس کی لاگت کو 22 ارب روپے سے81 ارب روپے پر پہنچا دیا لیکن اس منصوبے سےبجلی کا ایک یونٹ عوام کو نصیب نہیں ہوا۔

حج اور عمرے کو مذہبی پکنک نہ سمجھیں

تیل کی دریافت سے پہلےبیسویں صدی کے وسط تک حج سیزن سے حاصل ہونے والی آمدنی سعودی اقتصادیات میں اہم کردار ادا کرتی تھی۔ بعد ازاں تیل کی دریافت کے بعد سعودی عرب کی قسمت بدل گئی اور یوں یہ خطے کے امیر ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا۔