خاتون خانہ
ثروت زہرا: میں اپنی اولاد کے لئے دودھ کی ایک بوتل اپنے صاحب کے لئے تسکین گھر کے لیے مشین…
ثروت زہرا: میں اپنی اولاد کے لئے دودھ کی ایک بوتل اپنے صاحب کے لئے تسکین گھر کے لیے مشین…
ثروت زہرا: یہ جلتے ہونٹوں کے خط، یہ ہنسنا رونا سب کچھ آدھا سچ ہے
ثروت زہرا: سلاخوں کے اندرکا پورا علاقہ میری دسترس میں دے دیا گیا ہے مگر تماش بینوں کے روائتی شوق…
ثروت زہرا: ہمیں کوئی بھی ڈھانچہ دو گے پل لیں گے ہمیں کوئی بھی کھانچہ دو گے ڈھل لیں گے
ثروت زہرا: کراہت کی منڈی میں سر سبز شاخوں، گل لالہ چہروں کے بازار لگنے لگے ہیں
ثروت زہرہ: چپ کی تعمیر سے پہلے کا سفر کون لکھے گا؟ کسے یاد ہے اب؟
ثروت زہرا: تمہیں معلوم ہے؟ ہمارے بندھے ہوئے پروں کی پھڑپھڑاھٹ وقت کی سانسوں کو پھکنیوں کی طرح پھونک پھونک…
ثروت زہرا: میں نے شاعری کو زِپ لگا کر الماری میں تہہ کرکے چابی تالا لگا لیا جذبوں کو پلاسٹک…
ثروت زہرا: وارث شاہ کی ہیر کی کھونٹی تو نے میرے دل کے لبادے کس لمحے میں مانگ لیے ہیں
ثروت زہرا: پھر سے سچ کو منصور کی سولی کی رسیوں میں پڑی گرہیں کھولنے کی ضرورت پڑ گئی ہے
ثروت زہرا: نفرت کی آندھی پھر دروازے پر آدم بو آدم بو چیخ رہی ہے تم شمشانوں کی خاموشی سے…
ثروت زہرا: علیشا سب سے پہلے جننے والی کوکھ نے تم کو جدائی دی عقائد نے ترے سوتک سے پاتک…
ثروت زہرہ: مراد جود دیکھتے ہی دیکھتے ایک عجائب خانے میں ڈھل رہا ہے