خالدہ حسین اور فہمیدہ ریاض: دو عورتیں دو کہانیاں

خالدہ حسین اور فہمیدہ ریاض بالکل الگ مزاج کے تخلیقی وجودتھے مگرہم یہاں دونوں کو ایک ساتھ یا د کر رہا ہیں۔ فہمیدہ ریاض اپنے ترقی پسند نظریات میں راسخ شاعرہ، فکشن نگاراور مترجم، انسانی حقوق اور علی الخصوص حقوق نس...

پارو

محمد حمید شاہد:لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اب اُس پردورے نہیں پڑتے مگر لوگ افسوس کرتے ہیں کہ جنات پاروکے سارے لفظ اَپنی گٹھڑیوں میں باندھ کر لے گئے تھے۔

پارہ دوز (تین پارچے ایک کہانی)

محمد حمید شاہد: میں اسے دیکھتے رہنا چاہتا تھا مگر اسے یوں دیکھنا میرے لیے ممکن نہ رہا تھا کہ میرا سر گھومنے لگا۔اور میں قبر جیسے اندھرے میں ڈوبتا چلا گیا۔ شان دار روشن قبر کے گہرے اندھیرے میں۔

لوتھ

محمد حمید شاہد: بسین کے اِس معصوم اور بے ضرر حوالے کوبعد ازاں وقوع پذیر ہونے والے سانحوں نے ثانوی بنادیا تھا۔ اب تو اُس کی یادوں میں بسین کے اَندر بپھرے پانیوں کا شراٹا بہہ رہا تھا اور وہ ایک ایک منظر پوری جزئیات کے ساتھ دیکھتا تھا۔

رُکی ہوئی زندگی

محمد حمید شاہد: اِس عادت نے شائستہ کے بَدن میں کسمساہٹ – بے قراری اور اِضطراب کی موجیں رَکھ دِی تھیں۔ وہ سارے گھر میں اِدھر اُدھر بکھرے تعطل کو باہر دھکیلتی رہتی

سوال یہ ہے کہ۔۔۔۔۔ کیا تم قاتل ہو ناترک کر سکتے ہو؟

محمد حمید شاہد: "دیکھو قوم اور بھیڑ میں بڑا فرق ہوتا ہے"۔۔۔۔اس کی شہادت کی انگلی میرے کندھے کو کاٹ رہی تھی۔"قوم منظم ہوتی ہے۔۔۔۔ ایک" اس کی انگلی اب اوپر فلک کو اٹھ رہی تھی اور۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ بات آگے بڑھانے سے پہلے ہی اس کی ساری انگلیاں پھیل کر ہوا میں بھٹکنے لگیں۔۔۔

سجدہ سہو

محمد حمید شاہد: بس ایک ساعت کے لیے اس کا چہرہ اور اس پر برستے یقین کے رنگوں کو دیکھ سکا۔ اور پھر اس کی جانب کٹے ہوے شجر کی طرح یوں گرا جیسے سجدہ سہو کر رہا ہو۔