کوانٹم گریوٹی-طبیعاتی وحدت؟ (محمد علی شہباز)

ذراتی طبیعات سائنس کی وہ شاخ ہے جس کے مطابق کائنات کی ہر شے ایسے ناقابل تقسیم ذروں سے مل کر بنی ہے۔ اگرچہ یہ نظریہ قدیم یونان کے دیموقراطیس کے ایٹم (ناقابل تقسیم ذرہ) سے شروع ہوتا ہے لیکن اس سمت میں سب سے زیادہ...

سٹیفن ہاکنگ؛ عظیم سائنسدان

محمد علی شہباز: اسی دوران ہاکنگ کو اپنی بیٹی لوسی کی تعلیم کے اخراجات اٹھانے کے لئے مزید رقم درکار تھی جس کے لئے ہاکنگ نے سائنسی موضوعات پر کتابیں لکھنے کا ارادہ کر لیا اور یوں پرنٹ میڈیا میں بھی ہاکنگ کو جانا جانے لگا۔

سائنس کیا ہے؟ – حصہ دوم

محمد علی شہباز: تمام انسانی علم میں صرف وہی علوم قابل اعتبار ہیں جو یا تو منطقی استدلال یا تجربے کی رو سے ثابت ہوتے ہیں۔ اور دیگر ہر قسم کے علم کی نفی کردی جائے گی۔

سائنس کیا ہے؟ ۔ پہلا حصہ

محمد علی شہباز: سائنس کی اہمیت بطور علم اس لئے معتبر قرار دی جاتی ہے کیونکہ سائنس کسی بھی علم کے حصول میں 'حقائق' کو بنیادی حیثیت دیتی ہے۔ ان حقائق کا حصول سائنسدان اپنے حواس خمسہ سے کرتا ہے۔

روشنی سے تیز؟

محمد علی شہباز: روشنی کے بارے میں سائنس کے نظریات کیا ہیں؟ اور روشنی کی رفتار ایک متعین مقدار سے زیادہ یا کم ہوسکتی ہے کہ نہیں؟ اور سب سے زیادہ یہ کہ کیا روشنی کی رفتار تیز ہوجائے تو کون و مکاں میں کیا واقعات رونما ہوسکتے ہیں؟

منفی کمیت کی دریافت؟

محمد علی شہباز: اگر طبیعات کے اصولوں اور اس شائع شدہ پرچہ کو بغور دیکھا جائے تو حقیقت کچھ اور معلوم ہوتی ہے۔ جس چیز کو دریافت کیا گیا ہے وہ طبیعات میں کوئی نئی شے نہیں اور نہ ہی ان سائنسدانوں نے "منفی کمیت" کو دریافت کیا ہے۔ بلکہ انہیں ایک تجربے میں ایسی "مؤثرمنفی کمیت" ملی ہے جو اس سے پہلے کسی بوزآئن سٹائن آمیزہ میں نہیں ملی۔

اسلام یا سائنس؟

محمد علی شہباز: اسلام میں فلسفے یا سائنسی فکر کی بنیاد اس وقت پڑی جب یونانی مکاتیب فکر بالخصوص فیثا غورث، سقراط، افلاطون اور ارسطو اور سریانی زبانوں سمیت ہندی رسائل و کتب کا عربی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔

آوازِ دوست!

یہ ثقلی لہریں ایک ایسی ویولینگتھ پر موصول ہوئی ہیں جو انسانی کانوں کے لئے قابلِ سماعت ہیں اور یوں آج انسان نے کائنات کو نہ صرف دیکھا اور محسوس کیا ہے بلکہ حقیقی آوازِ دوست کو سن چکا ہے

نظریہ کثرتِ کائنات

ہماری کائنات کے علاوہ دیگر اربوں کھربوں کائناتیں موجود ہیں اور ان میں سے ہر کائنات کے قوانین اور ان کے تمام خصائل بشمول وہاں کی مخلوقات حقیقی وجود رکھتے ہیں اسی نظریے کو کثرت کائنات (Multiverse) کا نظریہ کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالسلام ۔۔۔ سفیرِ علم

ڈاکٹر عبدالسلام نے اپنی باقی زندگی بھی نہ صرف علم کی جستجو اور تحقیق کی نئی شاہراہوں پر صرف کردی بلکہ سائنس کو ترقی پذیر ممالک تک پہنچانے میں انتھک محنت کی۔ بلاشبہ ان کی عملی زندگی انکے ہی ایک قول کا مصداق قرار دی جاسکتی ہے: "علم تمام انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے"

صدائے جرس

گزشتہ سال 17 مارچ 2014ء علم کونیات(Cosmology) کی تاریخ میں اس وقت نہایت اہمیت کا حامل بن گیا (1) جب سمتھسونین مرکز برائے فلکیاتی طبیعات کے مشہور منصوبے بائی سیپ دوم نے اعلان کیا کہ انکی تحقیق نے آغازِ کائنات میں پائے جا نے والے بی موڈ پولرائزیشن کے سگنل دریافت کر لئے ہیں۔

کائنات سے متعلق سائنسی نظریات

ارسطو کا نام قدیم یونان کے معلم اول کےطور پرمشہورہے۔ سائنس اور فلسفے کے جملہ علوم پر دسترس رکھنے والا یہ فلسفی بلاشبہ زمانہ قدیم و جدید کا سب سے بڑا عالم سمجھا جاتا ہے، طبیعات کی پہلی باقاعدہ کتاب بھی ارسطو ہی سے منسوب ہے۔