خضر حیات: ہم نے ایک لمحے کے لئے بھی سوچا کہ اختلافِ رائے رکھنے والوں، دوسرے عقیدے کے لوگوں اور اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک ہم پاکستان میں کر رہے ہیں کیا وہ ہمارا دُہرا معیار اور منافقت نہیں ہے؟
اس کے بعد جوتے مرمت کرنے کے لئے جگہ جگہ ڈھیر سارے مراکز کھولے جائیں گے جہاں صرف عام آدمی کو بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔ پرانا مالک یا اس کا کوئی وفادار ان مراکز کے قریب سے بھی نہیں گزرے گا۔