جاوید بسام کے دو افسانے (جاوید بسام)
پرچھائی
وہ بیٹھے بیٹھے چونک اٹھتا اور ہمہ تن گوش ہو جاتا۔ کئی دنوں سے وہ مختلف آہٹیں سن رہا تھا۔ کبھی چلنے کی سرسراہٹ سنائی دیتی کبھی کرسی گھسیٹنے کی آواز آتی اور کبھی کوئی کسی کو پکارتا۔ وہ وہاں اکیلا رہتا تھ...