تمہارا کہکشاں سے وصال ہوا
علی زریون: اے بزرگ ستارے تم ہمیشہ روشن رہو گے کھوج کرنے والی پیشانیوں کائنات کا کُھرا نکالنے والے بہادر…
علی زریون: اے بزرگ ستارے تم ہمیشہ روشن رہو گے کھوج کرنے والی پیشانیوں کائنات کا کُھرا نکالنے والے بہادر…
علی زریون: یہ رستہ ایسے بازارِ ملامت سے گزرتا ہے جہاں ہر سمت سے طعنوں کے پتھر مارے جاتے ہیں
علی زریون: ماں رتھ فاؤ تم کو جنّت سے کیا لینا تم خود دھرتی کی جنّت ہو
علی زریون: لیکن بندوق کبھی کوئی رسوائی نہیں دیکھے گی کیونکہ لوہے پر کوئی بد دعا اثر نہیں کرتی
علی زریون: مجھے معلوم کر لینا کسی بجھتی ہوئی تاریخ کے ان حاشیوں اندر جہاں کچھ ان کہی باتیں ہمارے…
علی زریون: میں تو کوڑھیوں میں بیٹھا ہوں دو کوڑی کے گھٹیا کوڑھی ! یہ دھرتی کے اجڑے پن پر…
علی زریون: آیتیں سچ ہیں مگر تُو نہیں سچّا مُلّا تیری تشریح غلط ہے، مِرا قُرآن نہیں دین کو باپ…
علی زریون: راوی رستہ موڑ کبھی اس شہر کی جانب جو جلتا ھے سن زخمی آواز جو سینے چیر رہی…
علی زریون: سیارے پر بہت ہی سخت دن آئے ہوئے ہیں خواب بچّے ہیں ڈرے سہمے گھنی پلکوں کے پیچھے…
کوئی ایسا شبد لکھے کوئی جسے پڑھ کر اک حیرانی ہو جسے کھول کے دیکھیں تو اس میں ہر مشکل…
بہت پیارے بہت اپنے مسیحا! پرسہء اہلِ محمد پیشِ خدمت ہے وہ بچے بھی ہمارے ہیں پرندے بھی ہمارے ہیں…
بعض اوقات بڑی دلچسپ کہانی پیدا ہو جاتی ہے اپنا کتبہ اور کسی کی قبر کا کتبہ بن جاتا ہے