ہم ظہر کے وقت سے کیا ہوا وعدہ نہیں بھول سکتے
ہم آگ پیتے ہیں
اس لئے ہماری انگلیوں کی ساری پوریں
انگارے لکھ رہی ہیں
ہم حبس کی موت مررہے ہیں
لہذا ہماری انگلیاں
حبس کا ذا ئقہ ہی تحریر کرسکتی ہیں
ہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حواس کی ساری سیونوں سے بختہ بخیہ ادھڑ رہے ہیں
ادھڑ چکے ہیں ۔
ہمارے شہروں کی ہر گلی کے نکڑ پر
ایک مذبح خانہ ہے
جہاں بہت سے مشعال
ظہر کی اذان کے ساتھ ذبح کردئیے جا تے ہیں
لا تعداد گدھ
ان مذبح خانوں میں
کچلی ہوئی انگلیوں کو اپنے خونی پنجوں میں دبوچے
نوچ نوچ کے کھاتے ہیں اور خوشی سے
“نعرے لگا تے ہیں “اللہ اکبر
ہم ان کی شکلیں پہچانتے ہیں
ہمیں ان شکلوں کو تصویر کرنا ہے
یہی تو وہ گدھ ہیں جنہوں نے
چودہ سو سال پہلے بھی
اپنے نیزوں کی نوک پر
“اللہ اکبر” کو بلند کرکے
اپنی فتح کا جشن منایا تھا
مذبح خانوں کے بھوکے گدھ
دھت ہیں اپنی وحشت کا جشن منا نے میں
اور شاید اپنا انجام بھول گئے ہیں
مگر ہم ظہر کے وقت سے کیا ہوا وعدہ
نہیں بھول سکتے
حالانکہ ان کی وحشی بھوک نے ہماری انگلیاں چپا لی ہیں
مگرہم کچلی ہوئ انگلیوں سے
حبس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حبس
مکرکو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مکر
اور جھوٹ کو جھوٹ
لکھتے رہیں گے ۔
انہیں نہیں معلوم
گھپ خامشی کا آتش فشاں پھٹنے کی دیر ہے
نہ جانے کتنے مشعال
لاوا بن کے نگل لیں گے ان بھوکے گدھوں
اور وحشی مذبح خانوں کو ۔
اس لئے ہماری انگلیوں کی ساری پوریں
انگارے لکھ رہی ہیں
ہم حبس کی موت مررہے ہیں
لہذا ہماری انگلیاں
حبس کا ذا ئقہ ہی تحریر کرسکتی ہیں
ہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حواس کی ساری سیونوں سے بختہ بخیہ ادھڑ رہے ہیں
ادھڑ چکے ہیں ۔
ہمارے شہروں کی ہر گلی کے نکڑ پر
ایک مذبح خانہ ہے
جہاں بہت سے مشعال
ظہر کی اذان کے ساتھ ذبح کردئیے جا تے ہیں
لا تعداد گدھ
ان مذبح خانوں میں
کچلی ہوئی انگلیوں کو اپنے خونی پنجوں میں دبوچے
نوچ نوچ کے کھاتے ہیں اور خوشی سے
“نعرے لگا تے ہیں “اللہ اکبر
ہم ان کی شکلیں پہچانتے ہیں
ہمیں ان شکلوں کو تصویر کرنا ہے
یہی تو وہ گدھ ہیں جنہوں نے
چودہ سو سال پہلے بھی
اپنے نیزوں کی نوک پر
“اللہ اکبر” کو بلند کرکے
اپنی فتح کا جشن منایا تھا
مذبح خانوں کے بھوکے گدھ
دھت ہیں اپنی وحشت کا جشن منا نے میں
اور شاید اپنا انجام بھول گئے ہیں
مگر ہم ظہر کے وقت سے کیا ہوا وعدہ
نہیں بھول سکتے
حالانکہ ان کی وحشی بھوک نے ہماری انگلیاں چپا لی ہیں
مگرہم کچلی ہوئ انگلیوں سے
حبس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حبس
مکرکو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مکر
اور جھوٹ کو جھوٹ
لکھتے رہیں گے ۔
انہیں نہیں معلوم
گھپ خامشی کا آتش فشاں پھٹنے کی دیر ہے
نہ جانے کتنے مشعال
لاوا بن کے نگل لیں گے ان بھوکے گدھوں
اور وحشی مذبح خانوں کو ۔