[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
ھل من ناصرًا ینصرنا
ایک دعائیہ نظم
ایک دعائیہ نظم
[/vc_column_text][vc_column_text]
میں نہیں چاہتا ٹوٹنا پھوٹنا
میرا ڈھانچہ تو اس چکنی مٹّی کا ہے
جو مرا کوزہ گر گوندھ کر مجھ کو
اک ظاہری وضع،اک شخصیت دے گیا
عضو بندی مری شیشہ وش ہے، اسے
ٹوٹنے سے بچائے گا اب کون، اے کوزہ گر؟
میرا ڈھانچہ تو اس چکنی مٹّی کا ہے
جو مرا کوزہ گر گوندھ کر مجھ کو
اک ظاہری وضع،اک شخصیت دے گیا
عضو بندی مری شیشہ وش ہے، اسے
ٹوٹنے سے بچائے گا اب کون، اے کوزہ گر؟
میرے چاروں طرف حملہ آور عدو ہیں ہتھوڑے اٹھائے ہوئے
مفسدوں، حاسدوں کے گروہوں کا بس ایک ہی عزم ہے
مجھ کو توڑیں، مجھے ریزہ ریزہ کریں
جان سے مار دیں
مفسدوں، حاسدوں کے گروہوں کا بس ایک ہی عزم ہے
مجھ کو توڑیں، مجھے ریزہ ریزہ کریں
جان سے مار دیں
کوزہ گر، تو نے جب
مجھ کو تشکیل دی تھی تو اتنا تو کرتا
مجھے اک مبارز بناتا
مرے ہاتھ میں ایک تلوار دیتا
کہ اپنی حفاظت مرا کام ہوتا
مگر میں نہتّا، اکیلا کھڑا دیکھتا ہوں
عدو چاروں جانب سے یلغار کرتے ہوئے آ رہے ہیں
مجھ کو تشکیل دی تھی تو اتنا تو کرتا
مجھے اک مبارز بناتا
مرے ہاتھ میں ایک تلوار دیتا
کہ اپنی حفاظت مرا کام ہوتا
مگر میں نہتّا، اکیلا کھڑا دیکھتا ہوں
عدو چاروں جانب سے یلغار کرتے ہوئے آ رہے ہیں
میں نہیں چاہتا ٹوٹنا پھوٹنا، میرے مولا، مرے کوزہ گر
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]