[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][vc_column_text]
یہ گِنتی کی ایجاد سے قبل
حرفوں کی اَبجد کا ایقان ہی تھا
جو روحوں کی تقسیم کو جانتا تھا
مگر اب عدد کا تحکُّم ہر اک شخص کے ذہن پر چل رہا ہے
ہر اک پور پر ایک ہندسہ لکھا ہے !
زبانیں تواتُر سے دُہرا رہی ہیں
وہی “آدھے پونے” جو “پُورے” ہوئے اور پھر گَھٹ گئے
اور ہمیں “پاسکل” کے فتوری دماغ اور کہیں “نیپئیر” کے تفکُّر سے آگے
ہَرے شَبد چُننے کا چَسکا لگا ہے
یہاں کون ہے جو تسلّی بھرے چند حرفوں پہ ہندسوں کو قربان کر دے !
ہمیں یہ بتائے
کہ شاعر کبھی اِس عدد کا حوالہ نہیں لکھ سکیں گے؟
حرفوں کی اَبجد کا ایقان ہی تھا
جو روحوں کی تقسیم کو جانتا تھا
مگر اب عدد کا تحکُّم ہر اک شخص کے ذہن پر چل رہا ہے
ہر اک پور پر ایک ہندسہ لکھا ہے !
زبانیں تواتُر سے دُہرا رہی ہیں
وہی “آدھے پونے” جو “پُورے” ہوئے اور پھر گَھٹ گئے
اور ہمیں “پاسکل” کے فتوری دماغ اور کہیں “نیپئیر” کے تفکُّر سے آگے
ہَرے شَبد چُننے کا چَسکا لگا ہے
یہاں کون ہے جو تسلّی بھرے چند حرفوں پہ ہندسوں کو قربان کر دے !
ہمیں یہ بتائے
کہ شاعر کبھی اِس عدد کا حوالہ نہیں لکھ سکیں گے؟
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]