کھلونا موت بھی ہے
مرے جسم کے پینتروں سے پریشاں تھی وہ
میں نے سمجھانا چاہا اسے
خدا جانتا ہے
کہ رتی برابر مجھے اور جینے کی خواہش نہیں
سچ تو یہ ہے
ایسے مہمان سے منہ چھپانا
کہ جو صرف میرے لیے آسمانوں سے آیا ہو
شرمندہ کرتا ہے مجھ کو
بھلا ایک انساں کے بس میں کہاں موت کو چھیڑنا
میں تو ڈرتا ہوں تم سے
یہ کوئی اور ہے جو مرے سرد پیروں کو پھر گرم کر کے تمہیں چھیڑتا ہے
مرے گھر کے چکر لگانے پہ مجبور کرتا ہے
مگر وہ سسکتی رہی
اپنے پیروں کے چھالوں کو روتی رہی
اور میں حیرت زدہ
سوچنے پر یہ مجبور تھا
کیا مری موت بھی
میرے مرنے کے دن
میری سانسوں کی گنتی کے بارے میں اتنی ہی انجان ہے؟
جتنا میں
میں نے سمجھانا چاہا اسے
خدا جانتا ہے
کہ رتی برابر مجھے اور جینے کی خواہش نہیں
سچ تو یہ ہے
ایسے مہمان سے منہ چھپانا
کہ جو صرف میرے لیے آسمانوں سے آیا ہو
شرمندہ کرتا ہے مجھ کو
بھلا ایک انساں کے بس میں کہاں موت کو چھیڑنا
میں تو ڈرتا ہوں تم سے
یہ کوئی اور ہے جو مرے سرد پیروں کو پھر گرم کر کے تمہیں چھیڑتا ہے
مرے گھر کے چکر لگانے پہ مجبور کرتا ہے
مگر وہ سسکتی رہی
اپنے پیروں کے چھالوں کو روتی رہی
اور میں حیرت زدہ
سوچنے پر یہ مجبور تھا
کیا مری موت بھی
میرے مرنے کے دن
میری سانسوں کی گنتی کے بارے میں اتنی ہی انجان ہے؟
جتنا میں