Laaltain

کس پردے میں ہے آئنہ پرواز اے خدا!

6 اکتوبر، 2016

[block­quote style=“3”]

Vir­tu­al Tex­tu­al Prac­ti­cal Crit­i­cism “قاری اساس تنقید” کی مجموعی تھیوری کے تحت وہ طریقِ کار ہے، جس میں طلبہ کو یہ تربیت دی جاتی ہے کہ کسی نظم یا نظمیہ فارمیٹ کے متن پر عملی تنقید کیسے لکھی جائے۔ اس کے لیے شاعر کے نام کا علم ہونا ضروری نہیں ہے۔ (اگر ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن اس کے نجی حالات، سیاسی یا مذہبی خیالات، ہم عصر شاعری کی نہج یا ہم عصر شعرا کا تتبع یا مخالفت وغیرہم کو کلیتاً نظر انداز کر دیا جانا ضروری ہے، گویا کہ آپ کو علم ہی نہیں ہے کہ یہ نظم کس شاعر کی ہے)۔صرف سامنے رکھے ہوئے متن پر ہی انحصار کرنے کے لیے یہ طریق ِ کار اختیار کیا جائے۔ متن میں مشمولہ تمام Prop­er and Com­mon Nouns اسماء کے ہم معنی الفاظ، یعنی homonyms یا ان کے متبادل الفاظ کی فہرست تیار کر لی جائے۔ اب ہر اس اسم (اسم، اسم ِ ضمیر، اسم معرفہ، نکرہ، آلہ، تصغیر، تکبیر، وغیرہ) کے سامنے بنائی گئی فہرست کے ہر ایک لفظ کو استعمال کیے گئے لفظ کی جگہ پر رکھ کر دیکھا جائے کہ کون سا لفظ شاعر کی منشا یا مطلب کو براہ راست یا استعارہ یا علامت کے طور پر زیادہ واضح طور پر پیش کر سکتا ہے۔ اب تنقید لکھتے ہوئے ان الفاظ کو زیر ِ بحث لایا جائے اور آخری پیرا گراف میں اپنی find­ings تفصیل سے لکھی جائیں۔ اس طریق کار کے تحت تنقید کا مضمون یورپ اور امریکہ میں پڑھایا جا رہا۔ یہ منظوم سلسلہ “خامہ بدست غالب” غالب کے کلام کو Vir­tu­al Tex­tu­al Prac­ti­cal Crit­i­cism کے تحت سمجھنے کی ایک کوشش ہے۔ ستیہ پال آنند

[/blockquote]

غالب کے اشعار پر ستیہ پال آنند کی نظموں پر مشتمل سلسلے ‘خامہ بدست غالب’ میں شامل مزید نظمیں پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔

 

شعر

 

کس پردے میں ہے آئنہ پرواز اے خدا!
رحمت کہ عذر خواہ لب ِ بے سوال ہے

 

نظم

 

(اس نظم میں دو بحور کا امتزاج روا رکھا گیا)

 

ہے یہ کمالِ فن کہ تجسس بھی ہے بہت
لیکن یہ عذرِ لنگ بھی حاضر ہے اے خدا
رحمت ہو مجھ پہ میرا لب ِ بے سوال ہے
غالب، کمال ہے!!

 

یہ عذر خواہ لب کہ ہے ہشیار بھی بہت
اور چاہتا بھی ہے کہ وہ تاویل پا سکے
اور دیکھ سکے کون سا پردہ ہے درمیان
مخفی ہے جس کے پیچھے وہ آئینہ ٔ معاد
جو اس کو ‘انت کال’ سے آگاہ کر سکے
‘فرداودی کا تفرقہ’ یک دم مٹا سکے
کل کے طلوع ہونے سے کچھ قبل یہ جواب
گر اس کو مل سکے تو وہ ‘پرواز’ کے لیے
قدر وقضا کے ہاتھ میں اپنی عنان دے!!!

 

رحمت ہو مجھ پہ ،میرا لب ِ بے سوال ہے
غالب کمال ہے!!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *