Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

نواز شریف آپ کیسے رہنما ہیں؟

test-ghori

test-ghori

18 اگست, 2014
وزیر اعظم نواز شریف نے14 اگست کو قائد اعظم ریذیڈنسی کا افتتاح کیا ، قومی پرچم لہرایا اور تاریخ کے ایک باب کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا۔ وزیر اعظم کا یہ اقدام یقیناً قابل ستائش ہے لیکن اگر وزیر اعظم نے یہ صرف اس لیے کیا کہ وہ نعرے لگوا سکیں ،تقریریں کر سکیں یا تصویریں بنوا سکیں تو یہ تاریخ کے ساتھ ایک زیادتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جب وزیر اعظم قائد اعظم ریذیڈنسی کے سامنے کھڑے ہوں گے اوران کے ہاتھ میں پاکستانی پرچم ہو گا تب وہ محض نواز شریف نہیں رہے ہوں گے ،ان کے ہاتھ ایک لمحےکو کپکپائے ضرورہوں گے اورانہیں پاکستان کا وزیر اعظم ہونے کی بھاری ذمہ داری کا احساس ہوا ہو گا۔یہ وہ لمحہ ہو گا جب مجھے یقین ہے ان کے بے حس چہرے پر کوئی تاثر ضرور ابھرا ہوگا، اس وقت ان کی مغرور طبیعت ، فرعونیت ، بادشاہت؛ سب کا تفاخرمٹ گیا ہوگا اور انہیں اٹھارہ کروڑ عوام کے چہرے نظر آ رہے ہوں گے ۔
مجھے یقین ہے کہ جب وزیر اعظم قائد اعظم ریذیڈنسی کے سامنے کھڑے ہوں گے اوران کے ہاتھ میں پاکستانی پرچم ہو گا تب وہ محض نواز شریف نہیں رہے ہوں گے ،ان کے ہاتھ ایک لمحےکو کپکپائے ضرورہوں گے اورانہیں پاکستان کا وزیر اعظم ہونے کی بھاری ذمہ داری کا احساس ہوا ہو گا۔
انہیں فٹ پاتھوں پر سونے والے ، غربت کے مارے بچوں کو بیچنے والے، بھوک سے تنگ خودکشیاں کرنے والے ، گردے بیچنے والے ، پولیس کے مظالم سے خود سوزی کرنے والے ، پٹواریوں کے جال میں لاچار دیہاتی ، بیٹیوں کی عزتوں کی حفاظت نہ کر سکنے والے، وڈیروں کے مظالم سہنے والے ، ریڑھیاں لگا کر بچے پالنے والے غریبوں، کسانوں، مزدوروں اور لاچار پاکستانیوں کا خیال آ گیا ہو گا۔یہ وہ گھڑی ہو گی جب قائد اعظم کی تقاریر ان کے کانوں میں گونج رہی ہوں گی اورانہیں اپنے کندھوں پر اپنی بھاری ذمہ داری کا احساس ہوا ہو گا۔
نواز شریف صاحب کے لئے زیارت ریذیڈنسی کے افتتاح کا موقع یہ قسم کھانے کا موقع تھا کہ میں نواز شریف ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کا خادم ہوں، میں بادشاہ نہیں ہوں ، میں ایسا حکمران بن کر خدمت کروں گا کہ چمن سےرائے ونڈ تک ، جیکب آباد سے خیبر تک ، کشمیر سے کراچی تک ، ملک کے کسی کونے میں کوئی بھوک سے نہیں مرے گا ، کسی پر ظلم نہ ہوگا ، کوئی کرپشن نہیں کرے گا،لوگ محفوظ ہوں گے ، کوئی وڈیرہ ہاریوں کی جیلیں نہیں بنائے گا ، عدالتیں انصاف دیں گی ، کوئی محنت کش مایوس نہیں ہو گا ، کوئی پولیس والا ڈاکو نہیں بنے گا ، کوئی جج بکے گا نہیں ، کوئی سفارشی بھرتی نہیں ہو گا ، کوئی نا اہل وزیر نہیں بنے گا ، جعلی الیکشن نہیں ہو گا ، ذخیرہ اندوزی اورملاوٹ نہیں ہوگی، بیرونی طاقتوں کے دباو پر خارجہ پالیسی نہیں بنے گی اور ملک میں امن، خوشحالی اور ترقی کا دوردورہ ہوگا۔
یہ موقع تھا پاکستان کو قائد اعظم اور عوام کا پاکستان بنانے کا عہد کرنے کا۔کیا اس لمحے وزیر اعظم نواز شریف نے اپنا اور اپنی کابینہ اور اراکین اسمبلی کا کاروبار اورپیسہ پاکستان منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا؟آج جب ملک اندرونی خلفشار کا شکار ہے کیا نواز شریف صاحب نے ملک کو متحد کرنے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی سیاست کرنے کی کوئی حکمت عملی اورکوئی منصوبہ طے کیا ہے؟ وزیر اعظم نواز شریف اگر وہ واقعی ایک محب وطن پاکستانی اور پاکستان کے منتخب حکمران ہیں اور عوامی مفادات کی سیاست کرنے میں مخلص اور سنجیدہ ہیں تو یہ قوم انہیں یقین دلاتی ہےکہ فوج سرحدوں کی حفاظت کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کرے گی، انٹیلی جنس ایجنسیاں سیاست کی بجائے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے اور بیرونی خطرات سے نمٹیں گی، وفاق کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کو سبھی ایک ہوں گے۔
یہ ایسا پاکستان ہے جس کے بارے میں ہم سب سوچتے ہیں،یہ ایسا پاکستان ہے جو اٹھارہ کروڑ عوام کا خواب ہے،یہ ایک ایسا پاکستان ہے جہاں میں اور ہر پاکستانی رہنا چاہتا ہے۔