Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

میرا مذہب انسانیت ہے

test-ghori

test-ghori

07 مئی, 2015

میرا مذہب انسانیت ہے اور آپ مسلسل اس کی توہین کررہے ہیں لیکن میں آپ کے خلاف توہین انسانیت کے قوانین بنوانے یا آپ کو موت کے گھاٹ اتارنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ آپ مسلسل عقیدے، رنگ،نسل اور مذہب کی بنیاد پر انسانیت کی تذلیل کر رہے ہیں لیکن میں آپ کو انسانیت کا منکر یا مرتد قرار دینے کا قائل نہیں۔ آپ انسانوں بلکہ معصوم انسانوں پر گولہ بارود برسانے، انہیں گرفتار کرنے اور اذیت دینے میں مصروف ہیں لیکن میں جواباً آپ کے خلاف بندوق اٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ آپ خود کش حملوں، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے انسانیت کش جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں لیکن میں اپنے جسم سے بم باندھ کر آپ کے ٹھکانوں پر حملے نہیں کروں گا۔ آپ کے جراثیمی ، کیمیائی اور جوہری ہتھیار یقیناً ایک روز ہمارے خاتمے کا باعث بنیں گے لیکن میں جینے اور جینے دینے کے سوا زندگی گزارنے کا کوئی طریقہ نہیں جانتا اس لیے میں ہر لمحہ زندگی کے ہر لمحے سے پہلے سے زیادہ زندگی کشید کرنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔
آپ زندہ انسانوں کو تقسیم کررہے ہیں، انہیں لاشوں میں تبدیل کررہے ہیں، اس دنیا کے وسائل کو دھوئیں میں اڑا رہے ہیں اور ہمیں وقت سے پہلے ہمارے انجام کو پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن میں اس زمین سے اپنی ضرورت سے زیادہ لینے کو تیار نہیں۔
آپ کے خطبات، آپ کی تحاریر، آپ کے قوانین اور آپ کی تعلیم ہمیں انسانوں سے نفرت کرنے کا درس دے رہے ہیں لیکن میں آپ کے خلاف کسی کو بہکانے یا ورغلانے کے لیے اشتعال یا تنفر پھیلانے والا کوئی مدرسہ نہیں کھولوں گا۔ آپ نقشوں پر سرحدیں کھینچ کر تقسیم کرتے ہیں، باغیوں اور حکومتوں کو شہ دے کر مہاجروں کی بستیاں آباد کرتے ہیں اور انسانوں کو انسانوں کے خلاف ہتھیار بنانے، خریدنے اور چلانے پر مجبور کرتے ہیں لیکن میں زمین کو تمام انسانوں کا مشترکہ مسکن سمجھتا رہوں گا۔ آپ مجھے ووٹوں کی طرح گنتے ہیں، سرمائے کی طرح خرچ کرتے ہیں اور کوڑے کی طرح پھینکتے ہیں لیکن میں آپ کو معاف کرنے کے لیے تیاررہتا ہوں۔
آپ چاہتے ہیں کہ میں برتری کے کے تفاخر میں مبتلا ہو کر اپنے قبیلے، اپنے عقیدے، اپنی نسل اور اپنی رنگت کی بنا پر ساری دنیا پر غلبہ پا لوں اور سب کو محکوم بنا لوں لیکن میں برابری اور عاجزی کو اپنا شعار بنائے رکھوں گا۔ آپ چاہتے ہیں کہ میں دوسرے مذہب ، دوسرے وطن، دوسری زبان، دوسری رنگت اور دوسری قومیت کے لوگوں کو دشمن سمجھوں لیکن میں انسانوں کو انسان ہونے کے ناطے محبت اور امن کا تحفہ لیے ملوں گا۔ آپ چاہتے ہیں کہ میں ہم جنس پرستوں، غیر مذہب کے پیروکاروں، بدیسیوں اور خود سے مختلف لوگوں سے نفرت کرنے لگوں مگر میں تنگ نظری کے ہر فریب کو جھٹلاتا رہوں گا۔ آپ چاہتے ہیں کہ میں آنے والے دنیا میں جنت حاصل کرنے کی خاطر اس دنیا کو جہنم بنا دوں لیکن میں اسی دنیا کو اپنے لیے اور آنے والی انسانی نسلوں کے لیے جنت بنانے کی کوشش کروں گا۔
آپ انسانیت کی مسلسل توہین کررہے ہیں لیکن میں آپ سے اس کا انتقام نہیں لوں گا کیوں کہ آپ بھی انسان ہیں اور انسان ہونے کا حق آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔
آپ زندہ انسانوں کو تقسیم کررہے ہیں، انہیں لاشوں میں تبدیل کررہے ہیں، اس دنیا کے وسائل کو دھوئیں میں اڑا رہے ہیں اور ہمیں وقت سے پہلے ہمارے انجام کو پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن میں اس زمین سے اپنی ضرورت سے زیادہ لینے کو تیار نہیں۔ آپ احتجاج کرنے والوں، آواز اٹھانے والوں، نعرے لگانے والوں اور اپنا حق مانگنے والوں پر آنسو، گیس، ربڑ کی گولیاں اور لاٹھیاں برسا رہے ہیں لیکن میں آپ کی لاٹھی اور آپ کی بندوق آپ سے چھین کر آپ پر برسانے کی بجائے صبر اور برداشت کو ڈھال بناوں گا۔
آپ محنت کو سرمائے میں بدل کر تجوریاں بھرنا چاہتے ہیں، آپ وسائل کو مصنوعات میں بدل کر اس دنیا کی ہر خوبصورتی کودکانوں میں سجا دینا چاہتے ہیں، آپ انسانوں کو مشینوں میں بدل دینا چاہتے ہیں، پہاڑوں کو بانجھ کرنا چاہتے ہیں، دریاوں کا رخ اپنے کارخانوں کی جانب موڑنا چاہتے ہیں، کھیتوں میں عمارتیں کھڑی کرنا چاہتے ہیں، جنگلوں کو کرسیوں میزوں میں ڈھال دینا چاہتے ہیں لیکن میں اس دھرتی پر سانس لینے، پیدل چلنے اور زندہ رہنے میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہوں۔ آپ استحصال، جرم اور نفرت کا کفارہ ادا کرنے کو عبادت گاہیں بناتے ہیں، ماتھا ٹیکتے ہیں، دعائیں کرتے ہیں اور خداکو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن میں انسانوں میں رہنا اور ان کے لیے جینے کا راستہ منتخب کرچکا ہوں۔
آپ انسانیت کی مسلسل توہین کررہے ہیں لیکن میں آپ سے اس کا انتقام نہیں لوں گا کیوں کہ آپ بھی انسان ہیں اور انسان ہونے کا حق آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔