مٹھی بھر جہنم
ہماری آنکھیں آگ سنبھال سکتی تھیں
لیکن
خدا نے دریا کے نام
جتنے بھی خط لکھے
ہماری آنکھوں تک نہیں پہنچے
لیکن
خدا نے دریا کے نام
جتنے بھی خط لکھے
ہماری آنکھوں تک نہیں پہنچے
تم نے آگ کو غیرت سمجھا
اور لکڑیوں کی جگہ
لڑکیاں جلا دیں
اور لکڑیوں کی جگہ
لڑکیاں جلا دیں
تم نے مذہب کو گولی سمجھا
اور
ہمارے جنازوں پہ دو حرف بھیج کر
اسلحہ کی دکانیں کھول لی
اور
ہمارے جنازوں پہ دو حرف بھیج کر
اسلحہ کی دکانیں کھول لی
تم نے جنازے کو تہوار سمجھا
اور شہر شہر جاکر منایا
ہمارے پہاڑ تمہیں دیکھ کر ہنستے ہیں
ہنس ہنس کر ان کے پیٹوں میں بل پڑ چکے
بلوں کو دیکھ کر
تمہاری پگڑیاں یاد آتی ہیں
اور شہر شہر جاکر منایا
ہمارے پہاڑ تمہیں دیکھ کر ہنستے ہیں
ہنس ہنس کر ان کے پیٹوں میں بل پڑ چکے
بلوں کو دیکھ کر
تمہاری پگڑیاں یاد آتی ہیں
ہمیں ننگی گالیاں یاد کرنے دو
کہ مرنے والوں کے لئے دعائیں ختم ہوچکیں
کہ مرنے والوں کے لئے دعائیں ختم ہوچکیں
Image: R. M. Naeem