Laaltain

معیشت کی رسی

11 فروری، 2018

معیشت کی رسی سے
یہ راتبِ شوق کھنچا گیا ہے

فصیلوں کے گارے سے
خواہش کی اینٹوں سے
سب منزلوں اور
رستوں کو پاٹا گیا ہے
نگاہِ سخن تیرے آگے
حقیقت کی اندھی سحر
چن چکی ہے
ضمیر طلب ۔۔۔۔۔
تیری خواہش
ضرورت کی اوندھی بصیرت سے
باندھی
گئی ہے
میں اس شہر کی بستیوں اور
سڑکوں پہ دل کی معیشت کی
رسی سے کھینچی گئی ہوں
Image: Debbie Turner Chavers

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *