پیارے علی زریون
یہاں تخت
درختوں کی لکڑی سے نہیں
معصوموں اور کمزوروں کی ہڈیوں اور گوشت سے بنتے ہیں
اُن میں لعل و گہر کی جگہ خوابوں سے دمکتی نارسا آنکھیں جڑی ہوتی ہیں
اُنہیں بد دعا نہیں لگتی
اُنہیں سینوں سے اٹھتی آہوں کا غبار نگلتا ہے
اور مت بھولو
لوہے کو بد دعا نہیں لگتی
اُسے زنگ لگ جاتا ہے
درخت کاٹنے والے
اور لوہے سے بندوق کی نال ڈھالنے والے
دونوں خدا کی لعنت کے مستحق ہیں
کیونکہ جنہیں
درختوں سے قلم
اور لوہے سے
قلم تراش بنانے تھے
اُنہیں سامری کے دسترخوان سے
اٹھنے کی فرصت نہیں ملتی !