Laaltain

بکھراؤ کا مرکز

17 اگست، 2016

[vc_row full_width=”” par­al­lax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]

بکھراؤ کا مرکز

[/vc_column_text][vc_column_text]

آنکھیں ٹھنڈی پڑی ہیں
انگلیاں پکے پھلوں کی طرح
ایک بٹن سے گر کر
تمہاری دیوار پر اترتی ہیں
جیسے کوئی لال بیگ
سوچ کے بدن پر چلتا ہو
جیسے ایک آدمی، آخری بار
جلتا ہوا
میں کہتا ہوں خدا کے لیے!
اپنے لیے!
مجھے!
میرا منظر تو دیکھو!

 

محبت کی پری
سر کٹی
دیوار سے لگی
ہاتھ جوڑ کر روتی رہی
جیسے انکساری
سہیلیوں سے عاری
ہاتھ پیر پھینک کر پڑی ہوئی
اور غرور کی ڈھیری سے اس پر چھلانگ لگاتے
یہ میرے وقت کے فرعون، یہ موسیٰ
یہ خضر، یہ خدا کے سینے پر دلتے ہوئے
مونگ کی دال، یہ انگارے، ان کی ڈھیٹ ننھی سی آگ
یہ کانٹ کی ہڈیوں سے جادو کر دیں
یہ گوتم کو گھول کر پی کر الٹی کر دیں
سات ارب بکریوں کی میں میں
طوطوں کی ٹیں ٹیں
خدا کے لیے مجھ پر رحم کرو
سعد بھائی! میرا گلا گھونٹ دو
مجھ سے اور نہیں دیکھا جاتا
یہ توجہ کا بازار ،گرم، اس کا جسم، گرم
اور اس پر پھنکارتے لوگوں کا جھنڈ
اور ان لوگوں میں ٹھٹھے آدمی
گرم محبت کی پری کا گلا کاٹ رہے ہیں
اور تمہیں کیا؟
تمہارے لیے تو سب غیر اہم ہے
منگل کے دن کی طرح

 

مٹ گیا ہے مجھ پر سے
خدا کا دستخط
مٹی منہ بنا کر کھڑی ہے
بڑے افسوس کی بات ہے
میرے گوشت پر خدا نے جان لگا دی ہے
میں تو رگڑ رگڑ کر اس میں سے جن نکالتا ہوں
یہ سانس دھکّے سے بنی ہے
میں اپنی باتوں کا خون بیچ کر
اپنا دن خریدتا ہوں
یہ لاکھ کا لفظ
دو روپے کا ہے

 

چیخوں سے بنا آدمی
اپنی شرمگاہوں کی دیواروں سے لپٹا ہوا
اپنے مرکز میں بکھرا ہوا
کہتا ہے کہ
کائنات ایک سولہ سال کی لڑکی ہے

 

اور یہاں
اس درویش زنانیت میں چودہ طبق ہنہناتے ہوئے
روز ایک چاند ذبح کرتے ہیں
میرے غسل کے لیے لال چاندنی
رات کی لاش پر بہتی ہوئی
اور سورج، کتنے ہی
اپنی دھوپ چھڑکتے ہیں
مگر
جیسے وقت ٹوٹا تھا
پہلی دفعہ
زندگی کا یہ ریسر
سفید ربن
اپنے سینے پر توڑے گا

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *