ایک معمول کا دن
آج پھر بوڑھے ہوتے شہر میں
بے بسی قہقہے لگاتی رہی
اور نیند کے سگریٹ پھونکتے پہرے دار کی میت
سردخانے کی دیوار میں چُن کر
لاوارث کا لیبل چسپاں کر دیا گیا
بے بسی قہقہے لگاتی رہی
اور نیند کے سگریٹ پھونکتے پہرے دار کی میت
سردخانے کی دیوار میں چُن کر
لاوارث کا لیبل چسپاں کر دیا گیا
ڈاکئے خوف کے خط بانٹ کر
شام سے پہلے گھر لوٹ گئے
او ر بند کواڑوں میں مقید لوگ
اجنبی کی دہشت زدہ آنکھوں پر تبصرہ کرتے رہے
جو ہر راہگیر کو روک کر
سستانے کا دعوت نامہ دے رہاتھا
شام سے پہلے گھر لوٹ گئے
او ر بند کواڑوں میں مقید لوگ
اجنبی کی دہشت زدہ آنکھوں پر تبصرہ کرتے رہے
جو ہر راہگیر کو روک کر
سستانے کا دعوت نامہ دے رہاتھا
ٹیلی ویژن اسکرین پر
لڑکیوں کے خواب لاپتہ ہونے کی بریکنگ نیوز
اور اخبار کے دفتر کی سیڑھیوں پر
ہیجڑے حقوق کے کارڈ اٹھائے
بلیک میل ہوتے رہے
اور میں نیند سے معذرت کرکے
کرسی پر دو زانو بیٹھا
چائے کے خالی کپ سے مکالمہ کرتا رہا
جس پر انقلابی نعرہ درج تھا
لڑکیوں کے خواب لاپتہ ہونے کی بریکنگ نیوز
اور اخبار کے دفتر کی سیڑھیوں پر
ہیجڑے حقوق کے کارڈ اٹھائے
بلیک میل ہوتے رہے
اور میں نیند سے معذرت کرکے
کرسی پر دو زانو بیٹھا
چائے کے خالی کپ سے مکالمہ کرتا رہا
جس پر انقلابی نعرہ درج تھا