Laaltain

اندھیرا تم سے ہم کلام ہوتا ہے

18 جون، 2017
اندھیرا تم سے ہم کلام ہوتا ہے
(محترمہ عذرا عباس کے لئے ایک نظم)
عذرا عباس !
میز پر رکھے تمہارے ہاتھ
انگلیاں بجاتے ہیں
لکیروں کے ساکت ہجوم میں
اور سرگوشی میں پوچھتے ہیں
خود سے پرانے عہد کی داستان
جب شاعری درد کے بے رنگ پھول چنتے چنتے
تمہارے گھر کی راہدریوں میں پاؤں پٹخنے لگی

تمہارے ہاتھ حیرت سے دیکھ کر پوچھتے ہیں
لیمپ میں جلتے فیوز بلب سے
رات کے پچھلے پہر
جب لفظوں کے سائے گیلے ہوکر بے دم ہورہے تھے
میز پہ رکھی
آنکھوں کا ردعمل کیا تھا؟
لیمپ دانستہ خاموش ہے!
اسے نہیں معلوم؟
محبت کی ابتدا کیسے ہوتی ہے
تمہارے کف اڑاتے ہاتھ
روشنی جھپٹنا چاہتے ہیں
مگر کلائی لکیر کھینچ دیتی ہے

جب تم شکن آلود بستر پر خواب سلانے کے بعد
نظم لکھنے بیٹھتی ہو
تمہارے ہاتھ نہیں ہوتے
تم سوچتی ہو
نظم لکھنے کےلئے ضروری نہیں
کاغذ، قلم، دوات۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ہاتھ
اور گنگناتے ہوئے بوڑھے میز کے کان میں
بے کار دنوں میں لکھی ہوئی
نظمیں سناتی ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *