Laaltain

اب جان کر کیا کرو گے؟

4 جون, 2018
Picture of نصیر احمد ناصر

نصیر احمد ناصر

سفر میں راستے کب طے ہوئے تھے
فاصلوں کے لاابد پھیلے گھماؤ میں
ازل سے وقت کا چلنا
دلوں کی دھڑکنوں سے مختلف کتنا ہے،
کس لاحاصلی کے جبر میں
بے عمر سانسوں کا تسلسل ٹوٹ جاتا ہے ،
کہاں تم سے ملے تھے،
کون سی منزل پہ ٹھہرے، کس پڑاؤ پر رکے تھے،
کون سے مرکز پہ آ کر
زندگی کی گردشیں تھمنے لگی ہیں،
جان کر اب کیا کرو گے؟

درد کی لَے میں
ہوا صدیوں پرانا گیت گاتی ہے
مسافر بادباں کھلنے لگے ہیں
ہجر سر پر ہے
تمہارے خواب کی کشتی
مِری آنکھوں کے آبی راستوں میں ڈولتی ہے
کن سوالوں کی گرہ مضبوط کرنے میں لگے ہو تم؟
مجھے اس نیند کے تیرہ بہاؤ میں
ذرا سا لمس اپنی روشنی کا دان کر دو گے
تو میں ساری مسافت کی تھکن کو بھول جاؤں گا
سفر میں راستے کب طے ہوئے تھے
جان کر اب کیا کرو گے؟
Image: Duy Huynh

ہمارے لیے لکھیں۔