آل چترال سٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے چترال میں یونیورسٹی کی تعمیر کے لئے چترال کی تاریخ میں پہلی بار طالبات نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے مظاہرے کے دوران شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی چترال کیمپس کی طالبات بھی شریک ہوئیں۔مظاہرہ کے دوران طلبہ نے خیبر پختونخواہ کی حکومت کی تعلیمی پالیسی پر شدید تنقید کی اور چترال میں یونیورسٹی کی تعمیر کا مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی سے ملحقہ چترال اور گردونواح کے چالیس سے زائد ڈگری کالجز کے طلبہ چترال میں یونیورسٹی کے قیام کے لئے گزشتہ کئی برس سے احتجاج کررہے ہیں۔ مظاہرین نے بجٹ 2014-15 کے دوران چترال میں یونیورسٹی کے قیام کے لئے بجٹ مختص نہ کرنے پر تنقید کی،” بجٹ میں چترال میں یونیورسٹی بنانے کے لئے پیسے نہیں رکھے گئے اورحکومت لوئر اور اپر دیر میں دو مزید یونیورسٹیاں بنا رہی جہاں پہلےسے ہی ایک یونیورسٹی موجود ہے۔” ایک طالب علم نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا۔
مظاہرے میں شریک طالبات نے چترال میں موجود یونیورسٹی کیمپس میں سہولیات نہ ہونے کی شکایت کی،”یونیورسٹی کیمپس میں نہ لائبریری ہے نہ لیبارٹری، انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ تک موجود نہیں ہے۔ ” کے پی کے کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی مقامی ایم پی اے فوزیہ نے چترال کیمپس کے لئے 550ملین روپے کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطابق بجٹ میں ایسی کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔ مظاہرے میں طالبات کی شرکت کو سماجی حلقوں نے علاقہ میں تعلیم کے نتیجے میں آنے والی اہم سماجی تبدیلی قرار دیا ہے۔

Leave a Reply