
ہوا روح کے آسماں پر
تنے سرخ سیبوں کے پودے ہلاتی ہے
سیبوں کا جوڑا مجھے دیکھ کر مسکراتا ہے
گہری اُداسی کے پھل میرے نروان میں جھولتے ہیں
وہ اُن کا رسیلا لہو چوس لیتی ہے
رقصاں ہواروح کے آسماں پر
مرے لمس کا چاند اوڑھے بہکتی ہے
پردے کے پیچھے وہ لڑکی
جوانی کا چولا پہن کرمہکتی ہے
کبھی میرے دل میں اُتر جاتی ہے
کبھی وہ مرے خواب کی چھت پہ عریاں
بدن کی پرُاسرار ندی سے
جوبن کا روشن کنول چُن کے
بارش کی خوشبو میں جا لیٹتی ہے
جنوں کے پرندے
مرے سینے میں پھڑپھڑاتے ہیں
جادو کے ہالے میں جوشیلی روحیں بھٹکتی ہیں
لذت کی نادیدہ لمبی جڑیں میری پوروں میں اُگ آتی ہیں
تیز بارش سے اُٹھ کر
وہ کمرے میں جاتی ہے
خواہش کی کھڑکی سے
چھُپ کر اُسے دیکھتا ہوں
کہ وہ بھیگے کپڑے اتارے
تو میں سرخ سیبوں کی چھاوں تلے
وصل کے گھاٹ پر
اُس کواِن ساعتوں میں ملوں
خشک کپڑے پہننے سے پہلے
[…] نظر آتی ہیں۔ تم محبت نہیں کرتے، اس محبت کا کیا مصرف، میں اسے خشک کپڑے پہننے سے پہلے ملوں، میں دشمن کو زخمی نہیں کر سکا، وہ مسکراہٹ میرے لیے […]