بارش اے بارش!
کتنی اچّھی ہے تُو
کس موسم کی بیٹی ہے تُو
صوتِ غِنا ہے،
ققنس پیدا کرتی ہے، موسیقی ہے تُو
تیرے گیت کی لَے پر
لفظ مِرے رقصیدہ ہیں
جھوم جھوم کے لکھتا ہوں
ہاتھ بڑھا کر بادل کو کھڑکی تک لے آتا ہوں
تجھ کو باتوں میں لگا کر
جھیلیں، دریا اور سمندر نظموں میں بھر لاتا ہوں
آتشدان کے آگے
اولوں کے ڈھیر لگا دیتا ہوں
پانی بن جاتا ہوں
کتنی اچّھی ہے تُو
کس موسم کی بیٹی ہے تُو
صوتِ غِنا ہے،
ققنس پیدا کرتی ہے، موسیقی ہے تُو
تیرے گیت کی لَے پر
لفظ مِرے رقصیدہ ہیں
جھوم جھوم کے لکھتا ہوں
ہاتھ بڑھا کر بادل کو کھڑکی تک لے آتا ہوں
تجھ کو باتوں میں لگا کر
جھیلیں، دریا اور سمندر نظموں میں بھر لاتا ہوں
آتشدان کے آگے
اولوں کے ڈھیر لگا دیتا ہوں
پانی بن جاتا ہوں
بارش اے بارش!
کتنی اچّھی ہے تُو
مجھ میں برس کر بھیگ نہ جانا !!
کتنی اچّھی ہے تُو
مجھ میں برس کر بھیگ نہ جانا !!
Image: Budi Siswanto