Laaltain

لوحِ طمع – جون ایلیا

20 اکتوبر، 2016

[blockquote style=”3″]

جون ایلیا کی یہ طویل نظم ‘نئی آگ کا عہد نامہ’ ہے جسے جون نے “راموز” کا نام دیا۔ اس نظم کے ہر حصے کے لیے جون نے “لوح” کی اصطلاح استعمال کی۔ ہم محترم خالد احمد انصاری کے ممنون ہیں کہ انہوں نے لالٹین کے قارئین کے لیے ان الواح کی اشاعت کی اجازت دی۔ یہ لالٹین کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ اسے ان الواح کی اشاعت کا موقع مل رہا ہے۔ خالد احمد انصاری 1991 سے 2002 کے درمیان جون ایلیا کے نہایت قریب رہے۔ آپ نے جون کا کلام اکٹھا کیا اور اس کی اشاعت کا اہتمام بھی کیا۔ “راموز” کی ایک اور خاص بات اس میں شامل الواح کے لیے دانش رضا کی تصویر کشی ہے۔ دانش رضا کے اجداد امروہہ سے تھے، آپ نے ابلاغِ عامہ اور فائن آرٹس کی تعلیم حاصل کی۔

[/blockquote]

راموز میں شامل مزید الواح پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

لوحِ طمع

[/vc_column_text][vc_column_text]

ملامتوں اور نفرتوں کے سوا مرے پاس اور کیا ہے
اور اِن دیاروں میں جو بھی رمز آگہی کے ایما پہ اپنا سینہ جلا رہے ہیں
جو اپنے غصوں کو آپ سہتے ہیں اُن کا سرمایہ اور کیا ہے
یہ وہ تبرک ہے جس کو لینے کے واسطے کوئی کیوں بڑھے گا
جو خون کے گھونٹ پی رہا ہے وہ جانتا ہے کہ نسلِ آدم کی سزا کیا ہے
میں چاہتا ہوں کہ نسلِ آدم کے ہر ٹھکانے کو
ناخنوں سے کھُرچ کے رکھ دوں
لبوں کی جنبش کا پردہءِ گوش سے جو رشتہ ہے اس میں کیا ہے
جو بولتا ہے وہ کرتبی ہے’ جو سن رہا ہے وہ مطلبی ہے

Art Work: Danish Raza
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *