Laaltain

لعوقِ عشق و عرقِ آگہی

24 نومبر، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

لعوقِ عشق و عرقِ آگہی

[/vc_column_text][vc_column_text]

تجسس کی ہوا لگتے ہی ایسا عارضہ لاحق ہوا
کوچہ بہ کوچہ مانگتا ہوں وہم کی خیرات
رہ چلتوں کی جیبوں سے اُڑا لیتا ہوں سکے بے یقینی کے
جھپٹ کر چیل کی منقار سے شک کا نوالہ چھین لیتا ہوں

 

سخی وافر ہیں
دن بھر شہر میں شبہات کے تازہ بتاشے بانٹتے ہیں
مگر میری گدائی اُن پہ بھاری ہے
کمی چارہ گروں کی بھی نہیں
ہر چوک میں مجمع لگائے
سُرمہء ایمان
معجونِ خرد خالص
لعوقِ عشق و عرقِ آگہی
انسانیت کی خدمتِ اقدس میں
بے لوث و ریا و مکر و لالچ پیش کرتے ہیں
یہی قیمت چُکانا مجھ پہ بھاری ہے

 

نہایت بے کلی ہے
بے قراری ہے
اور ایسی جانکنی میں حوصلہ
گر ہے تو بس یہ ہے
بلائے بے اماں نے آج جکڑا ہے مجھے تو کل
میاں محبوب عالم جاودانی تیری باری ہے

Image: Aziz Anzabi
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *